Maktaba Wahhabi

189 - 198
صلوٰۃ کا لفظ اسی وقت درودوسلام کے معنی میں ہوگا جب اس کے بعد ’’علیٰ‘‘ صلہ آئے۔ احادیث میں انبیائے کے بارے میں قَائِمٌ یُّصَلِّي فِي قَبْرِہٖ کے لفظ ہیں قَائِمٌ یُّصَلِّي عَلَیْہِ فِي قَبْرِہٖ کے نہیں ۔ علامہ عبدالرؤف مناوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : أَي یَدْعُو وَیُثْنِي عَلَیْہِ وَیَذْکُرُہٗ، فَالْمُرَادُ الصَّلَاۃُ اللُّغَوِیَّۃُ، وَہِيَ الدُّعَائُ وَالثَّنَائُ، وَقِیلَ الْمُرَادُ الشَّرْعِیَّۃُ، وَعَلَیْہِ الْقُرْطُبِيُّ ۔ ’’وہ دعا کر رہے تھے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور اس کا ذکر کر رہے تھے۔ لہٰذا یہاں مراد لغوی صلاۃ ہے، جو دعا اور حمد وثنا کے معنی میں ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہاں شرعی نماز مراد ہے۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ اسی موقف پر ہیں ۔‘‘ (فیض القدیر : 5/520-519) انبیائے کے علاوہ دوسرے لوگوں کا بھی قبر میں نماز پڑھنا ثابت ہے : ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مؤمن کو قبر میں کہا جائے گا:بیٹھ جا،وہ بیٹھ جائے گا۔اسے سورج غروب ہوتا دکھایا جائے گا۔ اسے کہا جائے گا:آپ کے ہاں جو مبعوث ہوئے ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ گواہی مطلوب ہے؟ وہ کہے گا : دَعُونِي حَتّٰی أُصَلِّيَ، فَیَقُولُــونَ : إِنَّکَ سَتَفْعَلُ، فَأَخْبِرْنِي عَمَّا نَسْأَلُکَ عَنْہُ ۔ ’’چھوڑو،میں نماز پڑھ لوں ۔فرشتے کہیں گے :پڑھ لینا، پہلے سوال کا جواب دے دو۔‘‘ (صحیح ابن حبان : 3113؛ المستدرک للحاکم : 1/380-379، وسندہٗ حسنٌ)
Flag Counter