مَرَرْتُ عَلٰی مُوسٰی، وَہُوَ یُصَلِّي فِي قَبْرِہٖ ۔ ’’میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا، تو قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم : 2375) سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : إِذَا إِبْرَاہِیمُ قَائِمٌ یُّصَلِّي ۔ ’’ابراہیم علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم : 172) سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : إِذَا عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ قَائِمٌ یُّصَلِّي ۔ ’’عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کھڑے نما زپڑھ رہے تھے۔‘‘(صحیح مسلم : 172) اس سے استدلال کیا گیا ہے : ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام کھڑے ہوکر پڑھنا انبیائے کرام کی سنت ہے۔ لفظ صلوٰۃ کا معنی یہاں نماز نہیں ، بل کہ درود وسلام پڑھنا ہے ، کیونکہ صلوٰۃ کا لفظ صرف نماز کے لیے ہی استعمال نہیں ہوتا، بل کہ رحمت بھیجنا، تعریف کرنا اور درودوسلام پڑھنے جیسے معانی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔‘‘ گزارش ہے کہ بے شک لفظ صلوٰۃ کے کئی معانی ہیں ، لیکن مذکورہ بالا احادیث میں درود وسلام کا معنی کرنا عربیت سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہے، حدیث کی معنوی تحریف اور سلف صالحین کی مخالفت بھی اس سے لازم آتی ہے۔ یہاں صلوٰۃ کا لفظ درودوسلام کے معنی میں ہو ہی نہیں سکتا،کیوں کہ سلف صالحین میں سے کسی نے بھی یہ معنی ومفہوم بیان نہیں کیا۔وہ بھلا کیسے بیان کرتے۔وہ تو اہل علم وتقویٰ تھے۔ |