Maktaba Wahhabi

182 - 198
أَمَّا إِکْرَامُ الدَّاخِلِ بِالْقَیَامِ؛ فَالَّذِي نَخْتَارُہٗ أَنَّہٗ مُسْتَحَبٌّ لِّمَنْ کَانَ فِیْہِ فَضِیْلَۃٌ ظَاہِرَۃٌ مِّنْ عِلْمٍ أَوْ صَلَاحٍ أَوْ شَرْفٍ أَوْ وَلاَیَۃٍ مَّصْحُوْبَۃٍ بِصِیَانَۃٍ، أَوْلَہٗ وِلَادَۃٌ أَوْ رَحْمٌ مَّعَ سِنٍّ وَّنَحْوِ ذٰلِکَ، وَیَکُوْنُ ہٰذَا الْقِیَامُ لِلْبِرِّ وَالْإِکْرَامِ وَالْاِحْتِرَامِ، لَا لِلرِّیَائِ وَالْإِعْظَامِ، وَعَلٰی ہٰذَا الَّذِي اخْتَرْنَاہُ؛ اسْتَمَرَّ عَمَلُ السَّلَفِ وَالْخَلَفِ ۔ ’’آنے والے کی اُٹھ کر تکریم سے متعلق ہمارا مختار مسلک یہ ہے کہ اس میں بظاہر فضل و کمال ہو، مثلاً وہ علم و معرفت، صلاح و تقویٰ، عزت و شرف، پرہیزگاری پر مبنی ولایت و جاہ، عمر کی درازی و کبر سنی اور رشتہ داری و قرابت وغیرہ ہو تو ایسا کرنا مستحب ہے،بشرطیکہ اس کا کھڑا ہونا برو صلہ اور احترام و اکرام کی وجہ سے ہو،نہ کہ دکھاوے یا تعظیم کے لئے ۔خلف و سلف صالحین کا یہی عمل ہے۔‘‘ (الأذکار، ص 268) ٭ علامہ ابن الحاج رحمہ اللہ (۷۳۷ھ) فرماتے ہیں : لَوْ کَانَ الْقِیَامُ الْمَأْمُورُ بِہٖ لِسَعْدٍ ہُوَ الْمُتَنَازَعُ فِیہِ؛ لَمَا خُصَّ بِہِ الْـأَنْصَارُ، فَإِنَّ الْـأَصْلَ فِي أَفْعَالِ الْقُرْبِ التَّعْمِیمُ، وَلَوْ کَانَ الْقِیَامُ لِسَعْدٍ عَلٰی سَبِیلِ الْبِرِّ وَالْإِکْرَامِ؛ لَکَانَ ہُوَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَنْ فَعَلَہٗ، وَأَمَرَ بِہٖ مَنْ حَضَرَ مِنْ أَکَابِرِ الصَّحَابَۃِ، فَلَمَّا لَمْ یَأْمُرْ بِہٖ، وَلاَ فَعَلَہٗ، وَلَا فَعَلُوہُ؛ دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ الْـأَمْرَ بِالْقِیَامِ لِغَیْرِ مَا وَقَعَ فِیہِ النِّزَاعُ، وَإِنَّمَا ہُوَ لِیُنْزِلُوہُ عَنْ دَابَّتِہٖ لِمَا کَانَ فِیہِ مِنَ الْمَرَضِ، کَمَا
Flag Counter