Maktaba Wahhabi

181 - 198
تَرْجَمَ بَعْدَ عِدَّۃِ أَبْوَابٍ بِلَفْظِ : بَابُ الرَّجُلِ یَقُومُ لِلرَّجُلِ یُعَظِّمُہٗ بِذٰلِکَ، وَأَوْرَدَ فِیہِ حَدِیثَیْنِ یَدُلَّانِ عَلَی النَّہْيِ عَنِ الْقِیَامِ، فَکَأَنَّہٗ أَرَادَ بِصَنِیعِہٖ ہٰذَا الْجَمْعَ بَیْن الْـأَحَادِیثِ الْمُخْتَلِفَۃِ فِي جَوَازِ الْقِیَام وَعَدَمِہٖ، بِأَنَّ الْقِیَامَ إِذَا کَانَ لِلتَّعْظِیمِ مِثْلَ صَنِیع الْـأَعَاجِمِ؛ فَہُوَ مَنْہِيٌّ عَنْہُ، وَإِذَا کَانَ لِأَجْلِ الْعِلْمِ، وَالْفَضْلِ، وَالصَّلَاحِ، وَالشَّرَفِ، وَالْوُدِّ، وَالْمَحَبَّۃِ؛ فَہُوَ جَائِزٌ ۔ ’’امام ابو داؤد رحمہ اللہ اس باب کے تحت دو احادیث لائے ہیں ،جو کہ قیام کے جواز پر دلالت کرتی ہیں ،پھر کئی ایک ابواب کے بعد بایں الفاظ باب قائم کیا ہے : ’آدمی کی تعظیم کے لیے کھڑے ہونے کا بیان‘ اور اس میں بھی دو حدیثیں نقل کی ہیں ، جن سے کھڑے ہونے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔گویا اس طرز ِعمل سے قیام کے جواز اور عدمِ جواز کے متعلق مختلف احادیث میں تطبیق کی یہ صورت بیان کرنا چاہتے ہیں کہ جب قیام تعظیم کی خاطر ہو، جیسا کہ عجمی لوگ کرتے ہیں ، تو منع ہے اور جب قیام علم وفضل،نیکی وشرف اورالفت و محبت کی وجہ سے ہو تو جائز ہے۔‘‘ (عَوْن المَعبود شرح سنن أبي داوٗد : 14/84) ٭ علامہ غزالی رحمہ اللہ (۵۰۵ھ)لکھتے ہیں : اَلْقِیَامُ مَکْرُوْہٌ عَلٰی سَبِیْلِ الْإِعْظَامِ، لاَ عَلٰی سَبِیْلِ الْإِکْرَامِ ۔ ’’تعظیم کی نیت سے کھڑا ہونا مکروہ ہے، نہ کہ بطور اکرام واحترام۔‘‘ (إحیاء علوم الدّین : 2/205) ٭ حافظ نووی رحمہ اللہ (۶۷۶ھ)فرماتے ہیں :
Flag Counter