رَأَیْتُہٗ عُرْیَانًا قَبْلَہٗ وَلَا بَعْدَہٗ، فَاعْتَنَقَہٗ وَقَبَّلَہٗ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکمل لباس کے بغیر کپڑے سنبھالتے ہوئے استقبال کو کھڑے ہوئے۔ اللہ کی قسم!اس سے پہلے اور بعد کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل لباس کے بغیر کسی سے ملتے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے معانقہ کیااور انہیں بوسہ دیا۔‘‘ (سنن التّرمذي : 2732، وقال : حسنٌ، شرح مَعاني الآثار للطّحاوي : 4/92) سخت ’’ضعیف‘‘ہے : 1. ابراہیم بن یحییٰ بن محمد شجری ’’لین الحدیث‘‘ ہے۔ (تقریب التّہذیب لابن حجر : 268) 2. یحییٰ بن محمد بن عباد مدنی شجری ’’ضعیف‘‘ ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : کَانَ ضَرِیرًا یَّتَلَقَّنُ ۔ ’’نابینا تھا اور تلقین قبول کرتا تھا۔‘‘ (تقریب التّہذیب : 7637) 3. محمد بن اسحاق مدنی’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ 4. زہری رحمہ اللہ کا عنعنہ ہے۔ لہٰذا روایت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ تاریخ ابن عساکر(۱۹/۳۶۰) کی سند میں محمد بن عمر واقدی ’’متروک وکذاب‘‘ ہے۔ 5. سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک مسئلہ بتایا : قُمْتُ إِلَیْہِ، فَقُلْتُ لَہٗ : بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، أَنْتَ أَحَقُّ بِہَا ۔ ’’میں آپ رضی اللہ عنہ کی طرف کھڑا ہوا اور عرض کی : میرے ماں باپ آپ پر قربان! |