Maktaba Wahhabi

178 - 198
آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 1/6؛ مسند البزّار : 4؛ مسند أبي یعلٰی : 24) سند ’’رجل مبہم‘‘ کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ہے۔ 6. سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا یا، تو وہ دراز گوش پر سوار ہوکر آئے۔ مسجد کے قریب پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا : قُومُوا إِلٰی سَیِّدِکُمْ ۔ ’’اپنے سردار کے استقبال کو اٹھیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 6262، صحیح مسلم : 1768) یہ مطلب نہیں کہ سعد جو اپنے قبیلے کے سردار ہیں ، ان کی تعظیم میں کھڑے ہوجاؤ، بلکہ مطلب یہ تھا کہ کھڑے ہو کر ان کوسواری سے اتارو، کیوں کہ اس وقت وہ زخمی تھے۔اس کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : قُومُوا إِلٰی سَیِّدِکُمْ فَأَنْزِلُوہُ، فَقَالَ عُمَرُ : سَیِّدُنَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ : أَنْزِلُوہُ، فَأَنْزَلُوہُ ۔ ’’ اپنے سردار کی طرف لپکو اور انہیں سواری سے اُتارو۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : ہمارا سردار تواللہ ہے۔ فرمایا : سعد کو اُتارو، تو صحابہ کرام نے انہیں نیچے اُتار ا ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/142-141، وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (۷۰۲۸) نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سند کو ’’حسن‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے : ہٰذِہِ الزِّیَادَۃُ تَخْدُشُ فِي الِْاسْتِدْلَالِ بِقِصَّۃِ سَعْدٍ عَلٰی مَشْرُوعِیَّۃِ
Flag Counter