شیخ الاسلام، علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ) فرماتے ہیں : فِي ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّہٗ أَمَرَہُمْ بِتَرْکِ الْقِیَامِ الَّذِي ہُوَ فَرْضٌ فِي الصَّلاَۃِ، وَعُلِّلَ ذٰلِکَ بِأَنَّ قِیَامَ الْمَأْمُوْمِیْنَ مَعَ قُعُوْدِ الْإِمَامِ یُشْبِہُ فِعْلَ فَارِسَ وَّالرُّوْمِ بِعُظَمَائِہِمْ، فِي قِیَامِہِمْ وَہُمْ قُعُوْدٌ، وَمَعْلُوْمٌ أَنَّ الْمَأْمُوْمَ إِنَّمَا نَوٰی أَنْ یَّقُوْمَ لِلّٰہِ لَا لِإِمَامِہٖ، وَہٰذَا تَشْدِیْدٌ عَظِیْمٌ فِي النَّہْيِ عَنِ الْقِیَامِ لِلرَّجُلِ الْقَاعِدِ، وَنَہْيٌ أَیْضًا عَمَّا یُشْبِہُ ذٰلِکَ، وَإِنْ لَّمْ یَقْصُدْ بِہٖ ذٰلِکَ، وَلِہٰذَا نُہِيَ عَنِ السُّجُوْدِ لِلّٰہِ بَیْنَ یَدَيِ الرَّجُلِ، وَعَنِ الصَّلَاۃِ إِلٰی مَا قَدْ عُبِدَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ، کَالنَّارِ وَنَحْوِہَا، وَفِي ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَیْضًا نَہْيٌ عَمَّا یُشْبِہُ فِعْلَ فَارِسَ وَّالرُّوْمِ، وَإِنْ کَانَتْ نِیَّتُنَا غَیْرَ نِیَّتِہِمْ، لِقَوْلِہٖ : ’فَلاَ تَفْعَلُوْا‘ ۔ ’’اس حدیث میں جس قیام کے ترک کا حکم ہے، وہ نماز میں فرض ہے، اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ امام کے بیٹھے ہونے کے باوجود مقتدیوں کا کھڑا رہنا فارسیوں اور رومیوں سے مشابہت رکھتا ہے، کیوں کہ وہ اپنے معززین کی تعظیم میں کھڑے ہوتے ہیں اور ان کے بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں ۔ یہ تو پکی بات ہے کہ مقتدی اللہ کے لئے کھڑا ہوتا ہے، اس کا قیام امام کے لیے نہیں ہوتا۔ بیٹھے ہوئے شخص کے لیے کھڑا رہنے کے حوالے سے یہ بہت سخت ممانعت ہے، نیزاس ممانعت کی وجہ فارسیوں اور رومیوں کے ساتھ مشابہت بھی ہے، اگرچہ ان جیسا |