امت سے ثابت نہیں ۔ابتداء میں صرف جمعہ اور فجر میں اذان سے پہلے درود پڑھا جاتا تھا، پھر ہر اذان سے پہلے پڑھا جانے لگا۔آغاز میں حکمرانوں پر سلام پڑھا جاتا تھا ،پھر ایک حاکم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام شروع کروا دیا۔اس حاکم کی نیت اچھی تھی کہ وہ ایک بدعت کو ختم کرنا چاہتا تھا،لیکن اس دور کے اہل علم کی دور اندیشی دیکھیں کہ انہوں نے اس وقت ہی اس کی کیفیت کو بدعت قرار دیا۔ آج دیکھ لیجیے کہ اس بدعت میں کس قدر اضافہ ہو گیا ہے؟ دین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات و ارشادات کا نام ہے، اعمال کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط قرآن وسنت کی پیروی ہے۔ درود وسلام کے لئے وہی طریق اپنانا ضروری ہے، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو۔ اس سے ہٹ کر کوئی بھی طریقہ اسے بدعت بنا دے گا : نافع بن جبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : عَطَسَ رَجُلٌ إِلٰی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَأَنَا أَقُولُ : الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلٰکِنْ لَّیْسَ ہٰکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَّقُولَ : إِذَا عَطَسْنَا؛ أَمَرَنَا أَنْ نَّقُولَ : الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ ۔ ’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں ایک شخص نے چھینک لی اور کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام ہو۔‘‘ سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں بھی اللہ کی تعریف کرتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجتا ہوں ، لیکن رسول |