اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوں نہیں سکھایا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھینک کے وقت یہ دُعا سکھائی ہے : الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ’’ہر حال میں ساری کی ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ۔‘‘ (سنن التّرمذي : ۲۷۳۸، مسند الحارث : ۱۸۵۳، المستدرک للحاکم : ۴/۲۶۵۔۲۶۶، شُعَب الإیمان للبیہقي : ۸۸۸۴، وسندہٗ حسنٌ) امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’صحیح الاسناد‘‘ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حضرمی بن عجلان مولیٰ جارود کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثّقات : ۶/۲۴۹) نے ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کی سند کو ’’صحیح ‘‘قرار دیا ہے۔ یہ اس کی توثیق ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’صدوق ‘‘کہا ہے۔(الکاشف : 1/239) مستدرک حاکم میں حضرمی بن لاحق چھپ گیا ہے۔یہ وہم ہے۔ مسند شامیین للطبرانی (۳۲۳) میں ’’حسن‘‘ سند کے ساتھ اس کا ایک شاہد ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ (۹۱۱ھ) کہتے ہیں : لِأَنَّ الْعُطَاسَ وَرَدَ فِیہِ ذِکْرٌ یَّخُصُّہٗ، فَالْعُدُولُ إِلٰی غَیْرِہٖ أَوِ الزِّیَادَۃُ فِیہِ؛ عُدُولٌ عَنِ الْمَشْرُوعِ وَزِیَادَۃٌ عَلَیْہِ، وَذٰلِکَ بِدْعَۃٌ وَّمَذْمُومٌ ۔ ’’چھینک کے بارے میں خاص ذکر واردہوا ہے، لہٰذا کوئی اور ذکر کرنا یا اس میں اپنی طرف سے اضافہ کرنا شریعت کے طریقے سے انحراف اور اس میں اضافہ کی کوشش ہے۔یہ کام بدعت اور قابل مذمت ہے۔‘‘ (الحاوي للفَتاوي : 1/254۔255) ٭٭٭٭٭ |