Maktaba Wahhabi

151 - 198
میں شارع علیہ السلام نے انہیں رکھاہے اور جن میں اسلافِ امت انہیں بجا لاتے تھے۔‘‘ (المَدخل : 2/249، 250) یاد رہے کہ بدعت رنگ بدلتی ہے۔ زمان و مکان کے ساتھ اس میں تبدیلیاں رونماہوتی رہتی ہیں ۔ سنت کا امتیاز ہے کہ اس کارنگ ہر جگہ ایک ہوتا ہے، کیوں کہ سنت نام ہے پیروی کا اور بدعت خانہ ساز ہوتی ہے ، اس لئے لوگ اپنے علاقے اور دور کے اعتبار سے اس میں تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں ۔ اذان سے پہلے درود بھی اپنے آغاز سے لے کر اب تک مختلف سانچوں میں ڈھلتا رہا ہے۔ دسویں صدی ہجری میں اپنے آغاز کے وقت اس کی صورت کیسی تھی؟ علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ (۹۷۴ھ) لکھتے ہیں : قَدْ أَحْدَثَ الْمُؤَذِّنُونَ الصَّلَاۃَ وَالسَّلَامَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ عَقِبَ الْـأَذَانِ لِلْفَرَائِضِ الْخَمْسِ؛ إلَّا الصُّبْحَ وَالْجُمُعَۃَ، فَإِنَّہُمْ یُقَدِّمُونَ ذٰلِکَ فِیہِمَا عَلَی الْـأَذَانِ؛ وَإِلَّا الْمَغْرِبَ، فَإِنَّہُمْ لَا یَفْعَلُونَہٗ غَالِبًا لِّضِیقِ وَقْتِہَا، وَکَانَ ابْتِدَائُ حُدُوثِ ذٰلِکَ فِي أَیَّامِ السُّلْطَانِ النَّاصِرِ صَلَاحِ الدِّینِ بْنِ أَیُّوبَ وَبِأَمْرِہٖ فِي مِصْرَ وَأَعْمَالِہَا، وَسَبَبُ ذٰلِکَ أَنَّ الْحَاکِمَ الْمَخْذُولَ لَمَّا قُتِلَ؛ أَمَرَتْ أُخْتُہُ الْمُؤَذِّنِینَ أَنْ یَّقُولُوا فِي حَقِّ وَلَدِہِ السَّلَامَ عَلَی الْإِمَامِ الطَّاہِرِ، ثُمَّ اسْتَمَرَّ السَّلَامُ عَلَی الْخُلَفَائِ بَعْدَہٗ إِلٰی أَنْ أَبْطَلَہٗ صَلَاحُ الدِّینِ الْمَذْکُورُ، وَجَعَلَ
Flag Counter