Maktaba Wahhabi

150 - 198
’’ہم نے کسی بھی حدیث میں اذان سے پہلے اور دورانِ اذان محمدرسول اللہ کے بعد درود پڑھنے کی دلیل نہیں دیکھی۔ ائمہ کے کلام میں ایسی کوئی بات نہیں ملی۔ لہٰذا ان مقامات پر درود پڑھنا مسنون نہیں ۔جوان مقامات پر درود کو مسنون سمجھ کر عمل پیرا ہے، اسے روکا جائے،ایسا کرنا شریعت سازی ہے۔جو شریعت بناتا ہے، اسے ڈانٹا اور روکا جائے گا۔‘‘ (الفتاوی الفقہیّۃ الکبرٰی : 1/131) ٭ علامہ ابن الحاج رحمہ اللہ (۷۳۷ ھ)لکھتے ہیں : اَلصَّلَاۃُ وَالتَّسْلِیمُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُوہَا فِي أَرْبَعَۃِ مَوَاضِعَ؛ لَمْ تَکُنْ تُفْعَلُ فِیہَا فِي عَہْدِ مَنْ مَّضٰی، وَالْخَیْرُ کُلُّہٗ فِي الِْاتِّبَاعِ لَہُمْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ۔۔۔ ۔ وَالصَّلَاۃُ وَالتَّسْلِیمُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ لَا یَشُکُّ مُسْلِمٌ أَنَّہَا مِنْ أَکْبَرِ الْعِبَادَاتِ وَأَجَلِّہَا، وَإِنْ کَانَ ذِکْرُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَسَنًا، سِرًّا وَّعَلَنًا، لٰکِنْ لَّیْسَ لَنَا أَنْ نَّضَعَ الْعِبَادَاتِ إِلَّا فِي مَوَاضِعِہَا الَّتِي وَضَعَہَا الشَّارِعُ فِیہَا، وَمَضَی عَلَیْہَا سَلَفُ الْـأُمَّۃِ ۔ ’’جہاں صحابہ ،تابعین اور ائمہ دین درود نہیں پڑھتے تھے ،انہوں نے ایسے چار مقامات پر درود پڑھنے کی بدعت جاری کی ہے۔تمام بھلائی اسلافِ امت کی پیروی میں ہے۔کوئی مسلمان شک نہیں کر سکتا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بہت عظیم اور جلیل القدر عبادت ہے،ذکر الٰہی اور درود و سلام سری اور علانیہ دونوں طرح سے نیکی ہے، لیکن ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ عبادات کو ایسے مقامات سے ہٹا دیں ، جن
Flag Counter