Maktaba Wahhabi

137 - 198
فائدہ : سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ أَیُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ لَّمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ صَدَقَۃٌ؛ فَلْیَقُلْ فِي دُعَائِہٖ : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ، عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ، وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَالْمُسْلِمِینَ وَالْمُسْلِمَاتِ، فَإِنَّہَا لَہٗ زَکَاۃٌ ۔ ’’جس کے پاس صدقہ نہ ہو، وہ دعا کرے : اللہ!اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت فرما،مؤمن اور مسلمان مردوں عورتوں پر بھی رحمت فرما۔یہ الفاظ اس کے لیے صدقہ بن جائیں گے۔‘‘ (الأدب المفرد للبخاري : 640) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (۹۰۳)نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ دراج ابو سمح راوی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ حافظ نووی رحمہ اللہ (۶۷۶ھ) لکھتے ہیں : أَجْمَعَ الْعُلَمَائُ عَلَی اسْتِحْبَابِ ابْتِدَائِ الدُّعَائِ بِالْحَمْدِ لِلّٰہِ تَعَالٰی وَالثَّنَائِ عَلَیْہِ، ثُمَّ الصَّلَاۃِ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَکَذٰلِکَ تُخْتَمُ الدُّعَائُ بِہِمَا ۔ ’’اہل علم کااجماع ہے کہ دعا کو حمد اور درود کے ساتھ شروع کرنا اور اسی طرح اختتام کرنا مستحب ہے۔‘‘ (الأذکار : 99، وفي نسخۃ : 117) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ) فرماتے ہیں :
Flag Counter