اَلَّذِینَ یَتَوَسَّلُونَ بِذَاتِہٖ لِقَبُولِ الدُّعَائِ عَدَلُوا عَمَّا أُمِرُوا بِہٖ وَشُرِعَ لَہُمْ، وَہُوَ مِنْ أَنْفَعِ الْـأُمُورِ لَہُمْ، إلٰی مَا لَیْسَ کَذٰلِکَ، فَإِنَّ الصَّلَاۃَ عَلَیْہِ مِنْ أَعْظَمِ الْوَسَائِلِ الَّتِي بِہَا یُسْتَجَابُ الدُّعَائُ، وَقَدْ أَمَرَ اللّٰہُ بِہَا، وَالصَّلَاۃُ عَلَیْہِ فِي الدُّعَائِ ہُوَ الَّذِي دَلَّ عَلَیْہِ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ وَالْإِجْمَاعُ ۔ ’’جو قبولیت دُعاکے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کا وسیلہ دیتے ہیں ، وہ احکام خداوندی اور انتہائی مفید و نافع شریعت کو چھوڑ کر جس طرف چل دئیے ہیں ، وہ مامور ومشروع نہیں ۔ قبولیت دُعاکے بڑے اسباب میں سے ایک درود بھی ہے، اللہ نے اس کا حکم دیاہے اوردُعا میں درود کے استحباب پرقرآن و حدیث اور اجماعِ امت کی دلیل بھی موجود ہے۔‘‘ (مَجموع الفتاوٰی : 1/347) ٭٭٭٭٭ |