Maktaba Wahhabi

126 - 198
ہوں ۔ آپ مسلسل یہی بات دوہراتے رہے،حتی کہ انہیں مسجد سے نکال دیا۔‘‘ (المُحیط البُرہاني في الفقہ النّعماني لابن مازۃ الحنفي : 5/314) مل کر بلند آواز سے ذکر کرنا اور درود پڑھنا بے اصل اور بدعت ہے،لیکن یہ قول بے سند ہے ۔اس کے باوجود بعض فقہا نے ’قَدْ صَحَّ‘ کہا ہے،جو کہ بلا دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو (المُحیط البُرہاني في الفقہ النّعماني لابن مازۃ : 5/314، ردّ المحتار : 6/398، غَمز عُیُون البصائر في شرح الأشباہ والنّظائر للحموي : 4/60، بریقۃ مَحمودیۃ للخادمي : 4/54، درود شریف پڑھنے کا شرعی طریقہ از محمد سرفراز خان صفدر : 30) یاد رہے کہ مولانا سرفراز صفدر صاحب نے ’قَدْ صَحَّ‘ کا ترجمہ ’’صحیح سند‘‘ کیا ہے۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ (۹۱۱ھ)لکھتے ہیں : قُلْتُ : ہٰذَا الْـأَثَرُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ یَّحْتَاجُ إِلٰی بَیَانِ سَنَدِہٖ، وَمَنْ أَخْرَجَہٗ مِنَ الْـأَئِمَّۃِ الْحُفَّاظِ فِي کُتُبِہِمْ ۔ ’’عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول سند کا محتاج ہے، یہ بتایا جائے کہ کن ائمہ حفاظ نے اسے ذکر کیا ہے؟‘‘ (الحاوي للفتاوي : 1/472) علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَمْ یَصِحَّ عَنْہُ، بَلْ لَّمْ یَرِدْ ۔ ’’یہ روایت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ،بل کہ اس کا کتب محدثین میں وجود ہی نہیں ۔‘‘ (الفتاوی الفقہیّۃ الکبرٰی : 1/177) علامہ عبدالرؤوف مناوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : غَیْرُ ثَابِتٍ ۔
Flag Counter