Maktaba Wahhabi

469 - 717
نہیں ۔ مولانا عبد المالک آروی لکھتے ہیں : ’’آپ نے تنہا اردو کی جو خدمتیں انجام دی ہیں ، وہ بذاتِ خود بہت وقیع ہیں ۔‘‘[1] مولانا کی تحریر میں ہمیں مختلف ادبی اسلوب ملتے ہیں ۔ ترجمہ و تحریر، تقریر و خطابت کے ساتھ ساتھ تمثیلی نثر کے نمونے بھی ملتے ہیں ۔ مولانا کی ایک کتاب ’’سلیمان بلقیس‘‘ ہے جس میں تمثیلی انداز میں دینِ اسلام کے عقائد بالخصوص توحید کو بیان کیا ہے۔ ڈاکٹر مظفر اقبال نے اس کتاب کا شمار تمثیلی قصوں میں کیا ہے۔[2] مولانا نے مشہور مجموعہ احادیث ’’مشکوۃ المصابیح‘‘ کی فصلِ اوّل کا اردو ترجمہ ’’طریق النجاۃ‘‘ کے نام سے چار حصوں میں کیا۔ یہ ترجمہ پہلے پہل ۱۳۰۵ھ میں طبع ہوا۔ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ اس سے قبل با محاورہ اردو میں ایسا بہترین ترجمہ نہیں کیا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کہ مولانا وحید الزماں لکھنوی کے تراجمِ حدیث منظرِ شہود پر نہیں آئے تھے۔ مولانا کی نثر ایسی رواں اور سلیس ہے کہ آج بھی اس کی تازگی ماند نہیں پڑی اور اسے پڑھنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔ تصانیف: مولانا عربی، فارسی اور اردو پر قدرت رکھتے تھے۔ انگریزی سے بھی بقدرِ ضرورت آگاہ تھے۔ انھوں نے اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود تصنیفی خدمات بھی انجام دیں ۔مولانا عبد المالک آروی لکھتے ہیں : ’’آپ نے عربی و فارسی ادبیات پر بہت سی کتابیں لکھیں ، عربی صرف و نحو کے متعلق چار کتابیں تصنیف کیں ، یہی کتابیں عربی ادب کے فوائد کے لیے کافی تھیں ۔‘‘[3] ان کی تحریر کردہ اور ترجمہ شدہ کتابوں میں سے درج ذیل ہمارے احاطۂ علم میں آسکیں : 1 ’’تفسیر خلیلی‘‘: مولانا مستقیم سلفی کے مطابق یہ کتاب چار جلدوں میں ہے اور صفحات کی مجموعی تعداد ۴۵۶ ہے۔ الپنچ پریس بانکی پور پٹنہ سے پہلی مرتبہ ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوئی۔ افسوس راقم کی نظر
Flag Counter