Maktaba Wahhabi

34 - 717
کا چرچا ہوا اور تقلید و تعصب کی بنا کمزور و مضمحل ہونے لگی، کیونکہ قرآن و حدیث کی محبت اور ان کی ترویج نے حق کو روشن کر دیا۔ {جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ }‘‘[1] مولانا ولایت علی[2] کے بعد ان کے افرادِ خاندان میں شاہ محمد حسین، مولانا عنایت علی، مولانا فرحت حسین، مولانا اولیاء علی، مولانا احمد اللہ، مولانا یحییٰ علی، مولانا ارادت حسین، مولانا فیاض علی وغیرہم نے خصوصی طور پر بہار کو اپنی تبلیغی سرگرمیوں کا مرکز بنایا، جس سے اہلِ حدیث فکر کو پروان چڑھنے کا موقع ملا۔ مقدماتِ سازش: ہندوستان میں وہابی تحریک کے اساطین کے خلاف انگریزوں نے سازشی مقدمات قائم کیے، ان پر فردِ جرم عائد کی گئی۔ انھیں جیلوں میں محبوس کیا گیا اور کالے پانی کی سزائیں دی گئیں ۔ ۱۸۶۴ء سے ۱۸۷۱ء تک سازش کے پانچ بڑے مقدمات قائم کیے گئے۔ 1۔ مقدمہ سازشِ انبالہ ۱۸۶۴ء: پہلا مقدمہ سازشِ انبالہ کی نسبت سے معروف ہے، کیونکہ اس کی ابتدا منشی محمد جعفر تھانیسری سے ہوئی تھی، جن کا تعلق انبالہ سے تھا۔ اس ابتلا و آزمایش میں جو پانچ بزرگ آخر وقت تک ثابت قدم رہے، ان میں سے چار کا تعلق عظیم آباد سے تھا، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں : مولانا یحییٰ علی جعفری صادق پوری، مولانا عبد الرحیم زبیری صادق پوری، میاں عبد الغفار اور قاضی میاں جان۔
Flag Counter