Maktaba Wahhabi

510 - 717
تحصیلِ علم: شادی کے بعد علومِ دینیہ کی تحصیل کا شوق دامن گیر ہوا۔ لہٰذا اپنے ایک قرابت دار شاہ محی الدین سجادہ نشیں خانقاہِ کبیریہ سہسرام کے مدرسے میں چلے گئے، جہاں مولانا اشرف علی دیسنوی مدرس اوّل سے ’’شرح جامی‘‘ تک تعلیم پائی۔ مولانا بہت ذہین و فطین تھے۔ کسبِ علم کی راہ میں ان کے جوہر کھلنے لگے تھے۔ جس نے ایک طرف انھیں اساتذہ کا محبوب بنایا تو دوسری طرف بعض حاسدین کے آتشِ بغض کو بھی بھڑکایا۔ چند حاسدین درپہ آزار ہوئے تو مولانا کے لیے یہاں رکنا محال ہو گیا۔ سہسرام سے پیادہ پا مرزا پور تشریف لے گئے، جہاں مولانا معین الدین سے جملہ علومِ صرف و نحو، فقہ و منطق، فلسفہ و ادب، ریاضی، ہندسہ، فرائض اور تفسیر کی تحصیل کی اور کامل استعداد سے اوّل درجہ میں امتحان پاس کر کے سرکاری سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ شیخ الکل سیّد نذیر حسین کی خدمت میں : مولانا معین الدین ہی کی ترغیب سے مولانا اسحاق علمِ حدیث و تفسیر کی اعلیٰ تعلیم کے لیے شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں دہلی حاضر ہوئے۔ مولانا جس وقت دہلی پہنچے، اس وقت علامہ کبیر حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری کے فارغ ہونے اور سند ملنے کا وقت تھا۔ مولانا عبد الحفیظ گیاوی لکھتے ہیں : ’’جناب میاں صاحب موصوف آپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اپنے سایۂ عاطفت میں رکھ کر حدیث شریف کے درس و قراء ت میں شریک کر دیا۔ چنانچہ آپ نے حدیث و تفسیر کی تحصیل کامل طرح پر جناب میاں صاحب سے کی اور جناب میاں صاحب نے آپ کو سندِ حدیث عطا فرمائی اور آپ ایک جامع مانع جید عالم و اعلیٰ درجہ کے ادیب ہو کر نکلے۔‘‘[1] ابو ہریرہ وراثت رسول ہاشمی نے لکھا ہے: ’’چند سال گیا کے مشہور عالمِ دین مولانا عبد الغفار سے حصولِ علمِ دین کرتے رہے۔ آپ کے حصولِ علمِ دین سے رغبت و ذاتی صلاحیت کو زیرِ نظر رکھتے ہوئے مولانا عبد الغفار
Flag Counter