Maktaba Wahhabi

307 - 717
عظیم آباد (پٹنہ) اور نالندہ کے دیگر تلامذۂ کرام مولانا لطف العلی راج گیری بہاری (وفات: ۱۸ شوال المکرم ۱۲۹۶ھ) مولانا لطف العلی بن رجب علی بہاری اپنے عہد میں معقول و منقول کے جید عالم، کثیر الدرس مدرس اور بلند پایہ فقیہ تھے۔ وہ ایک طرف سلسلۂ خیر آبادی کے فنِ معقولات سے وابستہ تھے تو دوسری طرف عاملینِ حدیث کے سلسلۂ تحدیث سے بھی منسلک تھے۔ مولانا کی پوری زندگی کسبِ علم اور نشرِ علم کی سعادتوں سے معمور رہی۔ راج گیر: راج گیر موجودہ نالندہ ضلع کا ایک مشہور تاریخی مقام ہے۔ راج گیر کا مطلب بادشاہ کا گھر ہے۔ زمانۂ قدیم میں یہ ریاست مگدھ کی راج دھانی (دار الخلافہ) تھا۔ بدھ مذہب کے لیے بھی یہ ایک اہم مقام ہے۔ یہاں گوتم بدھ کے تاریخی آثار پائے جاتے ہیں ۔ اس وقت راج گیر کو ضلع نالندہ میں شہر کا مقام حاصل ہے۔ راج گیر میں ایک قصبہ دھنچوہی ہے جہاں سے مولانا لطف العلی کا تعلق تھا۔ مولانا کے نام کے ساتھ دھنچوہی، راج گیری اور بہاری یہ تینوں صفاتِ نسبتی لکھی جاتی ہیں ۔ ولادت: مولانا لطف العلی کی ولادت راج گیر میں ۱۲۴۵ھ یا ۱۲۴۷ھ میں ہوئی۔ قیاسِ غالب ۱۲۴۵ھ ہے۔ اساتذۂ علم: مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے اطراف کے معلّمین سے حاصل کی۔ مولانا محمد یعقوب دیسنوی سے بعض کتابیں پڑھیں ۔ اس کے بعد اپنے سفرِ علم کا آغاز کیا۔ بنارس، لکھنؤ اور دہلی کے اساتذۂ علم
Flag Counter