Maktaba Wahhabi

135 - 173
تعلق رہا۔ مذکورہ بالا وہابی مقدماتِ خمسہ کی زد میں بھی یہی لوگ آئے۔ ان مقدمات کا دائرۂ تفصیل تو دور تک پھیلا ہوا ہے لیکن یہاں نہایت اختصار کے ساتھ اشاروں سے کام لیا گیاہے۔ اب جماعت مجاہدین کے بعض معاوین کا تذکرہ بہت ہی اختصار کے ساتھ۔ مولانا شمس الحق عظیم آبادی کی جلالتِ علمی کی تمام برصغیر میں شہرت تھی۔ وہ حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے صاحبِ تصانیف شاگرد تھے اور جماعت مجاہدین کے معاون۔ انھوں نے 9۔ربیع الاول 1329ھ (10۔مارچ 1911ء) کو وفات پائی۔ حضرت مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی برصغیر کے رفیع المنزلت عالم تھے۔ انھوں نے جماعت مجاہدین کی ہمیشہ مالی اور افرادی امداد کی۔ چوں کہ انگریزی حکومت کی یہ شدید مخالف جماعت تھی، اس لیے اس کے کسی بھی طرح کے معاونین انگریزوں کے نزدیک سخت معتوب تھے۔ مولانا ممدوح بھی ہمیشہ ان کے زیر عتاب رہے۔ وہ 4۔جمادی الاخریٰ 1336ھ (17۔مارچ 1918ء) کو فوت ہوئے۔ قاضی محمد سلیمان منصورپوری مشرقی پنجاب کی سابق سکھ ریاست پٹیالہ کے سیشن جج تھے۔ یہ بہت بڑا منصب تھا، جس پر وہ فائز تھے۔ انھوں نے خفیہ طور سے جماعت مجاہدین کی بے حد مالی مدد کی۔ ان کا سانحۂ ارتحال یکم محرم 1349ھ (30۔مئی 1930ء) کو پیش آیا۔ مولانا عبدالقادر قصوری علمی اور سیاسی اعتبار سے بلند مرتبت شخصیت تھے۔ وہ خود اور ان کے فرزندان گرامی ہمیشہ جماعتِ مجاہدین سے منسلک رہے۔ مولاناموصوف کا انتقال 6۔ ذیقعدہ 1361ھ (16۔ نومبر 1942ء) کو ہوا۔ مولانا محی الدین احمد قصوری جماعت اہل حدیث کے مشہور بزرگ اور مولانا
Flag Counter