Maktaba Wahhabi

101 - 173
رشتے ناتے الگ، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت گزار مسلمانوں سے انھوں نے بالکل علاحدگی اختیار کرلی اور اپنے آپ کو ایک الگ امت قرار دے لیا، لہٰذا ان کی تکفیر ضروری ہوگئی تھی اور ان کو اسلام کے دائرے سے خارج کر دینا مسلمانوں پر لازم قرار پا گیا تھا۔ اب اس سلسلے میں اہل حدیث کی اولیات ملاحظہ ہوں: پہلا فتواے تکفیر سب سے پہلے حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی میدانِ عمل میں اترے۔ وہ اولیں عالم دین ہیں جنھوں نے مرزا غلام احمد قادیانی پر کفر کا فتویٰ تحریر کیا اور اسے اپنے استاذ عالی قدر حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کی خدمت میں پیش کر کے اس پر ان کے دستخط کرائے۔ بعد ازاں ہندوستان کے دور دراز مقامات میں رہنے والے دو سو معروف و ممتاز علماے کرام سے خود مل کر یا اپنے نمائندے بھیج کر اس فتوے کی عبارت انھیں سنائی۔ اس پر انھوں نے اپنے تصدیقی دستخط کیے اور مہریں ثبت فرمائیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے ساتھی اس فتواے تکفیر پر بے حد پریشان ہوئے۔ اس پریشانی کا اظہار مرزا قادیانی ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’علماے پنجاب اور ہندوستان کی طرف سے فتنۂ تکفیر وتکذیب حدسے گزر گیا ہے اور نہ صرف علماء بلکہ فقراء اور سجادہ نشین بھی اس عاجز کو کافر اور کاذب ٹھہرانے میں مولویوں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ ان لوگوں کے اغوا سے ہزاروں لوگ ایسے پائے جاتے ہیں کہ وہ مجھے نصارٰی اور ہنود سے بھی اکفر سمجھتے ہیں۔ اگرچہ اس تکفیر کا بوجھ نذیر حسین دہلوی کی گردن پر ہے مگر تاہم دوسرے مولویوں کا یہ گناہ ہے کہ انھوں نے اس نازک امر تکفیر میں اپنی عقل اور اپنی تفتیش سے کام نہیں لیا بلکہ نذیر حسین کے دجالانہ فتوے کو دیکھ کر جو محمد حسین بٹالوی نے تیار کیا تھا،
Flag Counter