Maktaba Wahhabi

113 - 173
مرزائیوں کو اقلیت قرار دینے کا اولیں مطالبہ مولانا محمد حنیف ندوی پہلے اہل علم اور صاحب قلم ہیں، جنھوں نے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) میں حکومت پاکستان سے مرزائیوں کو اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا، بلکہ مرزائیوں سے اپیل کی کہ اب انگریزی حکومت کا دور ختم ہوگیا ہے ، وہ اس مسئلے پر غور کریں کہ پاکستان میں جو آئین بنے گا، اس میں ان کی جگہ کہاں ہوگی اور نئے نبی کی نئی امت کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس لیے انھیں حکومت سے خود ہی مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ انھیں اقلیت قرار دے کر دوسری اقلیتوں کی طرح ان کے تحفظ کی ذمہ داری لے۔ مولانا ندوی کے اس موضوع سے متعلق مضامین ’’الاعتصام‘‘ کے اجرا کے ابتدائی دور یعنی 1949ء سے 1951ء تک کے بہت سے شماروں میں چھپے۔ بعد ازاں 1952ء میں ’’مرزائیت نئے زایوں سے‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں معرضِ اشاعت میں آئے۔ پھر یہ کتاب نئے انداز میں اپریل 2001ء میں طارق اکیڈمی فیصل آباد کی طرف سے شائع ہوئی۔ میں نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا۔ علماے کرام مرزائیوں کو کافر تو قرار دیتے تھے، لیکن ان کو اقلیت قرار دینے کا مطالبہ پہلی دفعہ مولانا محمد حنیف ندوی نے ’’الاعتصام‘‘ کے صفحات میں کیا۔ مولانا تحریر فرماتے ہیں: ’’ہماری رائے میں خود قادیانیوں کو اس بات پر اصرار نہیں کرنا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کی ایک شاخ ہیں۔ ان کے لیے یہی مناسب ہے کہ یہ ایک اقلیتی قوم کی حیثیت سے پاکستان میں رہیں۔ اقلیت کی یہ رعایت بھی ان کے لیے بس ایک ناگزیر رعایت ہے جو حالات کی مجبوریوں سے دی گئی ہے، ورنہ خالص اسلامی طرز عمل تو وہی ہے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مرتدین کے مقابلے میں اختیار کیا۔ یہاں کی ریاست چوں کہ مشترکہ
Flag Counter