Maktaba Wahhabi

91 - 173
مارتا ہے۔ اس نے جواب میں کہا کہ زندہ کرنے اور مارنے والا تو میں ہوں (جسے چاہے ہلاک کردوں، جسے چاہے زندہ رکھوں) اس پر ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اگر ایسا ہی ہے تو اللہ سورج کو مشرق کی طرف سے طلوع کرتا ہے، تم مغرب کی جانب سے نکال کر دکھاؤ۔ یہ جواب سن کر وہ بادشاہ جس نے کفر کا شیوہ اختیار کیا تھا، ہکّا بکّا ہو کر رہ گیا (ابراہیم کو کوئی جواب نہ دے سکا) اور اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ ظالموں پر (فلاح) کی راہ نہیں کھولتا۔‘‘ قرآن مجید میں اس قسم کے اور واقعات بھی ہیں، جنھیں کسی نہ کسی صورت میں مناظروں سے موسوم کیا جاسکتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعض مناظروں کا ذکر بھی تاریخ کی کتابوں میں مرقوم ہے، جو انھوں نے خوارج وغیرہ سے کیے۔ ائمہ عظام کے مناظرات کا بھی سراغ ملتا ہے۔ مباہلے کا ذکر بھی سورت آل عمران کی آیت نمبر (61) میں فرمایا گیا ہے، جس کی دعوت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران سے آنے والے عیسائیوں کے ایک وفد کو دی تھی جو ساٹھ افراد پر مشتمل تھا اور اس میں چودہ ان کے سردار تھے۔ برصغیر میں مناظروں کا سلسلہ مناظروں کا سلسلہ بہت وسیع ہے۔ بے شمار اصحاب علم کے بے شمار حضرات سے مناظرے ہوئے جن میں لوگوں نے بڑی دلچسپی سے شرکت کی اور ان سے متاثر ہوئے۔ لیکن یہاں برصغیر کے چند مناظروں کا ذکر کیا جائے گا، اس لیے کہ زیر نظر کتاب کا تعلق برصغیر سے ہے۔ اہل حدیث علماے کرام کے مناظرے عیسائیوں، ہندوؤں (آریہ سماجیوں اور سناتن دھرمیوں) مرزائیوں، شیعوں اور حنفیوں (بریلویوں اور دیوبندیوں) سے ہوئے۔ مناظروں سے اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے اور لوگوں کو صحیح اور غلط کا پتا چل جاتا ہے۔
Flag Counter