Maktaba Wahhabi

77 - 173
جب کہ اس کے صدر مولانا سید محمد داؤد غزنوی کو منتخب کیا گیا تھا۔ پروفیسر صاحب ممدوح نے 8۔ستمبر 1989ء کو وفات پائی۔ وفات سے دوسرے دن پروفیسر عبدالقیوم مرحوم کے صاحب زادے میجر زبیر قیوم مجھے تعزیت کے لیے اپنی ہمشیر غزالہ حامد بٹ کے گھر لے گئے۔دورانِ گفتگو میں محترمہ غزالہ نے بتایا کہ انھوں نے 1966ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے عربی کیا تھا اور ’’شروحِ صحیح بخاری‘‘ کے عنوان سے ایم اے کا مقالہ لکھا تھا۔ مجھے یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی۔ میں اس وقت ادارہ ثقافت اسلامیہ سے وابستہ تھا اور میں نے وہ مقالہ ادارے کی طرف سے کتابی شکل میں چھاپ دیا۔ مندرجات کے اعتبار سے یہ کتاب نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ مصنفہ محترمہ نے تفصیل سے بتایا ہے کہ صحیح بخاری کی شروح لکھنے کا آغاز کب ہوا اور کن کن اہل علم نے یہ بابرکت خدمت سرانجام دی۔ برصغیر میں یہ منفرد نوعیت کا کام ہے جو لاہور کے قدیم اہل حدیث خاندان کی لائق احترام خاتون نے بڑی تحقیق کے ساتھ کیا۔ اس میں دو سو سے زائد شروحِ بخاری کا تذکرہ خاصی تفصیل سے کیا گیا ہے۔ میں نے اس پر مقدمہ لکھا ہے۔ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی اصحاب علم کی مشہور شخصیت تھے، جنھوں نے درس وخطابت کا سلسلہ بھی حالات کے مطابق جاری رکھا اور تصنیف وتالیف کا بھی۔ وہ 1909ء کے پس وپیش موضع بھوجیاں (ضلع امرتسر مشرقی پنجاب) میں پیدا ہوئے اور جن اساتذہ سے تعلیم حاصل کی ان میں مولانا عبدالرحمن بھوجیانی، مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی، مولانا ابوسعید شرف الدین دہلوی، استاذ پنجاب مولانا عطاء اللہ لکھوی اور حضرت حافظ محمد گوندلوی شامل ہیں۔ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی سے بہت سے علماء وطلبا نے اخذِ علم کیا۔ ان کی تصنیفی کاوشوں میں سننِ نسائی کے حواشی
Flag Counter