Maktaba Wahhabi

137 - 173
وفات پاچکے تھے اور انھیں دفن بھی کیا جا چکا تھا۔ رحمہ اللہ تعالیٰ۔ یہ چند حضرات کے اسماے گرامی ہیں ورنہ بے شمار حضرات تھے جو مرکزِ مجاہدین میں باقاعدہ خطیر رقوم بھیجتے تھے، جن میں مولاناعین القضاۃ لکھنوی، مولانا زین العابدین (ڈھاکا) ڈاکٹر محمد فرید (دربھنگا) شیخ عطاء الرحمن بانی مدرسہ رحمانیہ دہلی، حافظ حمید اللہ دہلی، مولانا محمد ابراہیم بنارسی، حضرت حافظ عبد اللہ غازی پوری، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، قاضی عبدالرحیم(گوجراں والا)، مولانا عبدالخبیر عظیم آبادی، حکیم نورالدین لائل پوری، سیٹھ محمد داود دہلی،حاجی عطاء اللہ اوڈاں والا (ضلع فیصل آباد) اور دیگر بے شمار حضرات شامل ہیں۔ ہر ایک کے نہ نام لکھے جاسکتے ہیں، نہ ان کا تعارف کرایا جاسکتا ہے۔ چند اور مشہور شخصیتیں ان بزرگانِ دین کے علاوہ کتنے ہی وہ بزرگ ہیں جنھوں نے مستقل طور سے مرکز مجاہدین کو اپنا مسکن قرار دیااور اس راہِ صواب میں اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ ان میں ایک بزرگ صوفی ولی محمد (فتوحی والا، ضلع قصور) تھے۔ اسی طائفہ مقدسہ کے ایک رکن مولانا محمدبشیر تھے، جنھیں رمضان المبارک 1353ھ کی پہلی رات کو ایک شخص عبدالحلیم نے مرکزِ مجاہدین چمرکنڈ میں شہیدکردیا تھا۔ مولانا محمد بشیر دراصل ضلع فیروزپور (مشرقی پنجاب) کے ایک گاؤں ’’ملوال‘‘ سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ 1302ھ (1885ء) میں پیدا ہوئے۔ جلیل القدر عالم تھے۔ 1333ھ (1915ء) میں مرکزِ مجاہدین میں پہنچے۔ نہایت معاملہ فہم اور مدبر تھے۔ جماعت مجاہدین ہی ان کی سرگرمیوں کا اصل محور قرار پائی تھی۔ جماعت مجاہدین کی اہم شخصیتوں میں سے ایک شخصیت مولانا فضل الٰہی وزیرآبادی کی تھی۔ وہ 27۔رمضان المبارک 1299ھ (12۔اگست 1882ء) کو
Flag Counter