Maktaba Wahhabi

64 - 173
غزنوی کی تصنیف ہے اور عربی میں ہے۔ 24۔إثبات الإلھام والبیعۃ: یہ بھی مولانا عبدالجبار غزنوی کی تصنیف ہے اور اردو میں ہے۔ 25۔إعانۃ الملۃ الإسلامیۃ: مولانا عبدالجبار غزنوی کا یہ رسالہ اردو میں ہے اور کفار کی ملازمت کے عدم جواز سے متعلق ہے۔ 26۔معارج الوصول بأن الأصول والفروع بینھا الرسول: یہ حضرت مولانا عبدالواحد غزنوی مرحوم کا رسالہ ہے۔ 27۔تحشیۃ دارمی: حضرت مولانا عبداللہ غزنوی کے لائق فرزند مولانا عبدالرحیم غزنوی نے حدیث کی مشہور کتاب سنن دارمی پر عربی میں حاشیہ لکھا تھا۔ افسوس ہے یہ حاشیہ گم ہوگیا، اس کا آخری حصہ البتہ قلمی صورت میں موجود تھا۔ اب معلوم نہیں کسی کے پاس ہے یا نہیں ہے۔ قرآن وحدیث کے سلسلے کی یہ ستائیس کتابیں ہیں جو علماے غزنویہ نے لکھیں یا ان کی کوشش سے پہلی مرتبہ شائع ہوئیں۔ یہ بہت بڑی خدمتِ دین ہے، جو ان حضرات نے اپنے دور میں کی۔ سعودی حکومت سے تعلق یہاں یہ عرض کرنا بھی شاید مناسب ہوگا کہ غزنوی خاندان کے علما کا سعودی حکمرانوں سے بھی تعلق رہا۔ تعلق کا آغاز اس طرح ہوا کہ کسی زمانے میں حضرت سید عبداللہ غزنوی مرحوم ومغفور کے دو صاحب زادوں (مولانا عبدالرحیم غزنوی اور مولانا عبدالواحد غزنوی) کی تجارت کے سلسلے میں عرب کے بعض علاقوں میں آمدورفت تھی۔ اس ضمن میں ایک مرتبہ وہ کویت گئے تو وہاں نجدوحجاز کے والی سلطان عبدالرحمن اور ان کے فرزند گرامی سلطان عبدالعزیز (ابن سعود) سے ملاقات ہوئی۔ یہ دونوں
Flag Counter