Maktaba Wahhabi

109 - 173
طے کرتے ہوئے ریاست پٹیالہ کی سیشن ججی کے منصب پر پہنچے۔ انھوں نے مرزا قادیانی کے دعواے مسیحیت ونبوت کی تردید اور ان کی تین کتابوں (فتح اسلام، توضیح المرام اور ازالہ اوہام) کے جواب میں دو کتابیں لکھیں۔ پہلی کتاب کا نام ’’غایت المرام‘‘ ہے جو 1893ء (1310ھ) میں چھپی۔ اس وقت وہ چوبیس پچیس برس کے نوجوان تھے۔ ان کی یہ کتاب متانت وسنجیدگی کا عمدہ ترین نمونہ ہے۔ ان کی دوسری کتاب ’’تائید الاسلام‘‘ ہے جو اس سے پانچ برس بعد 1898ء (1316ھ) میں طبع ہوئی۔ مرزا صاحب ان کی کسی کتاب کا جواب نہیں دے سکے۔ البتہ بقول ان کے 5۔اپریل 1893ء کو انھیں فارسی زبان میں ایک الہام ضرور ہوا۔ وہ الہام ہے ’’پشت برقبلہ می کنند نماز‘‘۔ مرزائیوں کے تذکرے کا مرتب لکھتا ہے: یہ الہام قاضی محمد سلیمان منصورپوری کے بارے میں ہوا تھا کہ وہ قبلہ کو پیٹھ دے کر نماز ادا کرتے ہیں۔ ]تذکرہ صفحہ 268 [ سبحان اللہ! کیا الہام ہے اور کیا اس نبی کی زبان ہے!! قاضی صاحب نے 30۔ مئی 1930ء )یکم محرم 1349ھ) کو سفر آخرت اختیار کیا۔ دہلی میں مرزا قادیانی سے پہلا مناظرہ سہسوان، ہندوستان کے صوبہ یوپی کا ایک مشہور قصبہ ہے، جس میں بے شمار اصحابِ فضیلت پیدا ہوئے اور انھوں نے اہم علمی خدمات سرانجام دیں۔ ان جلیل القدر حضرات میں ایک عالم دین مولانا محمد بشیر سہسوانی تھے جو 1252ھ (1836ء) میں پیدا ہوئے۔ علم حدیث کی تکمیل حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی سے کی۔ کئی کتابوں کے مصنف اور بہت بڑے مقرر ومناظر تھے۔ کسی زمانے میں حضرت نواب صدیق حسن خاں کے پاس بھوپال چلے گئے تھے۔ 1312ھ (1894ء) میں وہ بھوپال میں تھے کہ مرزا قادیانی نے دہلی آکر اپنی مسیحیت کا ڈھنڈورا پیٹا اور مناظرے کے
Flag Counter