Maktaba Wahhabi

119 - 173
کی بیعت کی اور ان کی قیادت میں شریکِ جہاد ہونے کا اعلان کیا۔ سید صاحب کے رفقاے کرام کی اکثریت علماے دین پر مشتمل تھی اور سلسلۂ جہاد کی زمامِ قیادت انہی کے ہاتھ میں تھی۔ علما میں مولانا محمد اسماعیل دہلوی، مولانا کرامت علی جون پوری، مولانا سید اولاد حسن قنوجی، مولانا ولایت علی عظیم آبادی، مولانا سید محمد علی رام پوری؛ غرض بہت سے اہلِ علم اور اصحابِ فضل وکمال اس جماعت میں شامل تھے، جو محض اعلاے کلمۃ اللہ اور ملک سے انگریز کے اقتدار کو ختم کرنے کے لیے میدان میں اترے تھے۔ لیکن حالات ایسے پیدا ہوگئے کہ سکھ ان کے مقابلے میں نکل آئے اور ان سے مسلسل کئی شدید جنگیں ہوئیں۔ آخری مقابلہ بالاکوٹ کے میدان میں ہوا، جس میں 24۔ذی قعدہ 1246ھ (6۔مئی 1831ء) کو سید احمد بریلوی، مولانا محمد اسماعیل دہلوی سمیت سیکڑوں حضرات مرتبۂ شہادت کو پہنچے۔ بہرکیف مقابلہ کسی سے ہو، سکھوں سے ہو یا انگریزوں سے ، اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دونوں فریق مسلمانوں کے دشمن تھے اوردونوں کا مطمح نظر مسلمانوں کو نقصان پہنچانا تھا۔ معرکۂ بالاکوٹ کے بعد مجاہدین براہ راست انگریز کے خلاف صف آرا ہوئے۔ مجاہدین کی یہ تحریک خالص اسلامی اورباقاعدہ تحریک تھی، جو تقریباً سوا سو سال (1947ء) تک انگریزی حکومت کے خلاف معرکہ آرا رہی اور بالآخر اس حکومت کی بنیادیں ہلا ڈالیں۔ شاہ عبدالعزیز کا فتویٰ تحریکِ مجاہدین کی بنیاد حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کا وہ فتویٰ تھا، جو انھوں نے انگریزوں کے خلاف جاری فرمایا تھا۔ فتویٰ فارسی زبان میں جاری کیا گیا تھا۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:
Flag Counter