Maktaba Wahhabi

115 - 173
1953ء کی تحریک تحفظِ ختم نبوت 1953ء میں پاکستان کی تمام دینی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے مشترکہ طور پر تحریک تحفظ ختم نبوت شروع کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک مجلس عمل بنائی گئی تھی، جس کے ناظم اعلیٰ مولانا سید محمد داود غزنوی کو بنایا گیا تھا۔ اس تحریک میں اہل حدیث کے بہت سے علماے کرام گرفتار ہوئے اور کئی کئی مہینے ملک کی مختلف جیلوں میں رہے۔ ان میں مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا محمد یوسف کلکتوی، مولانا معین الدین لکھوی ، مولانا عبداللہ گورداس پوری، مولانا عبیداللہ احرار، مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف، مولانا محمد حسین شیخوپوری، مولانا عبدالغفار حسن، حافظ عبدالقادر روپڑی، حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری، مولانا احمد دین گکھڑوی، اور دیگربے شمار حضرات شامل تھے۔ تنہا چک نمبر 36گ ب (ضلع فیصل آباد) کے تقریباً سو آدمی بہ یک وقت گرفتار ہوئے جن میں شیخ الحدیث حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی بھی شامل تھے۔ صرف ایک چھوٹے سے گاؤں سے اتنے لوگوں کی بہ یک وقت گرفتاری ریکارڈ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔ یہ لوگ کئی مہینے فیصل آباد کی جیل میں قید رہے۔ ہمارے گاؤں چک نمبر 53گ ب منصور پور (ضلع فیصل آباد) کے بھی بہت سے افراد کوگرفتار کیا گیا تھا۔ اس تحریک کے بعد حکومت نے جسٹس محمد منیر اور جسٹس محمد رستم کیانی پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن بنایا تھا۔ اس کمیشن میں مجلس عمل کی طرف سے بہ طور وکیل بحث کیے لیے مولانا سید محمد داود غزنوی کو مقرر کیا گیا تھا۔ مولانا غزنوی نے یہ فریضہ نہایت حسن وخوبی کے ساتھ سرانجام دیا۔ مولانا غزنوی کی گفتگو سے متاثر ہوکر ایک دفعہ جسٹس کیانی نے مولانا سے کہا تھا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو میں آپ کو وکالت کا لائیسنس دے دیتا۔
Flag Counter