Maktaba Wahhabi

106 - 173
قادیان گئے اور مرزائیت کے گڑھ میں جاکر انھیں للکارا۔ اعجاز احمدی 1902ء (1320ھ) کے آخر میں چھپی تھی۔ اس کتاب میں مرزا صاحب نے مولانا امرتسری کی فضیلت علمی کا اعتراف کیا ہے اور لکھا ہے کہ ثناء اللہ کو مسلمانوں میں قبولیت کامقام حاصل ہے۔ فاتح قادیان کا خطاب مرزائیوں سے مولانا ممدوح نے مختلف مقامات پر مناظرے بھی کیے اور ان کی تردید میں کتابیں بھی لکھیں اور مرزا صاحب سے مناظرہ کرنے کے لیے قادیان بھی گئے، جس کے نتیجے میں مسلمانوں نے ان کو فاتح قادیان کا خطاب دیا۔ یہ خطاب اس طرح خوب صورت انداز میں لکھ کر ان کی خدمت میں پیش کیا گیاکہ دائیں اور بائیں جانب سے بہ آسانی پڑھا جا سکتا تھا۔ جھوٹے کی سچے کی زندگی میں موت یہاں یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ اپریل 1907ء میں مرزاغلام احمد قادیانی نے مولانا ثناء اللہ صاحب کے لیے موت کی پیش گوئی کرتے ہوئے دعا کی کہ ’’ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں مرجائے۔‘‘ اسے مرزا غلام احمد کی پیش گوئی کہیے یا دعا اور بددعا سے تعبیر کیجیے۔ ان کی یہ ’’اکلوتی‘‘ پیش گوئی یا دعا تھی جو حرف بہ حرف پوری ہوئی اور اس کے گیارہ مہینے بعد 26۔مئی 1908ء کو مرزا صاحب کی لاہور میں موت واقع ہوگئی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کی ولادت امرتسر میں جون 1868ء (صفر1285ھ) کو اور وفات 15۔مارچ 1948ء (4۔جمادی الاولیٰ 1367ھ) کو سرگودھا میں ہوئی۔ اس طرح انھوں نے مرزا غلام احمد قادیانی سے چالیس برس بعد وفات پائی۔ مولانا عبدالمجید سوہدروی مرحوم (متوفی 6۔نومبر1959ء) پہلے عالم ہیں
Flag Counter