Maktaba Wahhabi

51 - 173
دوسرا باب کتبِ حدیث کے تراجم وشروح برصغیر میں قرآن سے متعلق اہل حدیث کی اولیات کا ذکر گزشتہ صفحات میں اختصار کے ساتھ کیاگیا ہے، اب حدیثِ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں ان کی اولین مساعی کا تذکرہ کرتے ہیں، لیکن اس سے قبل چند ضروری گزارشات ملاحظہ ہوں۔ برصغیر کے لاتعداد اصحابِ علم نے انتہائی اہتمام کے ساتھ حدیثِ رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی خدمت کی اور کر رہے ہیں۔ کسی نے درس وتدریس کے ذریعے یہ فریضہ سرانجام دینے کا عزم کیا۔ کسی نے مختلف کتبِ حدیث کی شروح و تعلیقات کو ضبط تحریر میں لانے کی طرف عنانِ توجہ مبذول کی۔ کسی نے کسی کتاب کے اردو یا کسی اور زبان میں ترجمے کو ضروری قرار دیا۔ کسی صاحب نے تخریج کو موضوعِ تحقیق ٹھہرایا اور کسی نے اقسامِ حدیث کی وضاحت کی۔ خدمتِ حدیث کے یہ تمام طریقے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ اہل حدیث علماے کرام نے بالخصوص اس عظیم الشان کام کی طرف اعتنا کیا اور ان کی تگ وتاز سے علومِ حدیث کی اشاعت کا دائرہ بے حد وسیع ہوا، اور پھر معاملہ یہاں تک بڑھا کہ اس سلسلے میں ان کے عزم وہمت کی وجہ سے اس نے ایک بہت بڑی تحریک کی شکل اختیار کرلی،جسے شیخ محمد منیر دمشقی ’’نہضہ عظیمۃ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں اوراس کا تذکرہ کرتے ہوئے مصر کے چودھویں صدی ہجری کے ممتاز مصنف ومحقق علامہ سید رشید رضا بڑی وضاحت سے تحریر فرماتے ہیں: ’’لولا عنایۃ إخواننا علماء الھند في ھذا العصر لقضی علیھا بالزوال من أمصار الشرق، فقد ضعف في مصر و الشام
Flag Counter