Maktaba Wahhabi

128 - 173
عظیم آباد کے اس پورے خاندان کو حکومتِ انگریزی نے مبتلاے مصیبت کر دیا تھا اور سب حضرات پر بہت سے مقدمات قائم کر دیے گئے تھے۔ مولانا احمد اللہ کے فرزند حکیم عبدالحمید نے ’’شہر آشوب‘‘ کے نام سے فارسی میں ایک مثنوی لکھی تھی، جس میں اس تمام ابتلا کی تفصیل بیان کی تھی۔ اس مثنوی میں مولانا احمد اللہ کے چھوٹے بھائی مولانا یحییٰ علی کی اس سزا کا ذکر بھی درد ناک انداز میں کیا ہے جو ایک سال پہلے انبالہ میں دی گئی تھی۔ 29۔رمضان 1281ھ (27۔فروری 1865ء) کو مولانا احمد اللہ کے لیے سزا کا حکم جاری کیا گیا۔ پہلے ضبطیِ جاداد اور پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ پھر اسے حبسِ دوام بہ عبور دریاے شور میں بدل دیا گیا۔ مولانا کو پھانسی کے حکم سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ سزا سن کر اسی طرح خوش وخرم تھے، جس طرح ان کے چھوٹے بھائی مولانا یحییٰ علی تھے۔ جاداد کی ضبطی اور نیلامی جاداد کی ضبطی اور حبسِ دوام کی سزا سے ان حضرات کو کوئی غم نہ تھا، اس قسم کی سب تکلیفیں ذاتی طور پر یہ حضرات نہایت صبر و تحمل سے برداشت کرسکتے تھے۔ اصل غم یا تکلیف اہل وعیال کی تھی، جو جاداد ضبط ہوجانے کی وجہ سے بے گھر ہوگئے تھے اور سر چھپانے کے لیے کوئی جگہ ان کے پاس نہ رہی تھی، گزراوقات کا بھی کوئی انتظام نہ تھا۔ ان کی منقولہ جاداد کی نیلامی کا مسئلہ سامنے آیا تو عظیم آباد (پٹنہ) کے مسلمانوں نے متفقہ طور پر بولی نہ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ تاہم انگریزوں نے جو شِ انتقام میں لاکھوں کی جاداد کوڑیوں میں فروخت کردی۔ نیلامی سے تقریباً ستتر (77) سال بعد 1935ء کے انڈیا ایکٹ کے تحت 1937ء کے انتخابات کے نتیجے میں صوبہ بہار میں کانگرس کی وزارت بنی تو 1939ء میں حاجی پور کے دیہاتی حلقے کے رکنِ اسمبلی مسٹر بدرالحسن نے بہار اسمبلی میں ان جادادوں کی قیمت اور نیلامی کے بارے میں
Flag Counter