Maktaba Wahhabi

739 - 779
بیشک عرب کے نزدیک بھی جسم مرکب کو کہتے ہیں ۔ اور جیسے ہی یہ اجزائے ترکیبی بڑھ جاتے ہیں ؛ تو وہ زیادہ جسیم [بڑے جسم والا] ہو جاتا ہے۔ [اہل عرب کا اجزاء سے مرکب پر اسم جنس کے اطلاق کے دعوے پررد] ان سے کہا جائے گاکہ: اہل عرب کا کسی دوسرے سے بڑے کے لیے لفظ ’’ اجسم ‘‘ کا لفظ استعمال کرنا؛ یہ صحیح بات ہے۔ حالانکہ بعض اہل لغت اس کا انکار کرتے ہیں ۔رہ گیا آپ لوگوں کا دعوی کہ : عرب ایسے کہتے ہیں ؛ اس لیے کہ جسم اجزائے مفردہ سے مرکب ہوتا ہے؛ اور ہر وہ چیزجس کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہو؛ وہ مرکب ہوتی ہے ؛اور پھر اسے جسم کا نام دیتے ہیں ؛ ان کا یہ دعوی کئی وجوہات کی بنا پر باطل ہے: پہلی وجہ :.... یہ بات ثقات[اہل لغت میں سے قابل اعتماد لوگوں ] کی منقولات اور ان کے استعمال میں موجود کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہر ایک مشار الیہ چیز کو جسم نہیں کہتے۔ اور نہ ہی ہوائے لطیف کو جسم کہتے ہیں ۔بلاشک و شبہ وہ جسم کا لفظ بھی ویسے ہی استعمال کرتے ہیں جیسے ’’جسد ‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ ان کی زبان کے ماہرین اہل لغت جیسے اصمعی اور ابو زید الانصاری اور دیگر نے ان سے ایسے ہی نقل کیا ہے۔ جیسا کہ جوہری نے صحاح میں نقل کیاہے۔ اور جوہری کے علاوہ دیگر کے ہاں لفظ ’’ جسم ‘‘ کثیف اور غلیظ یعنی موٹے کے لیے استعمال ہوتا ہے ؛اس میں اس کے مشارالیہ کے لیے کوئی معنی نہیں پایا جاتا۔ دوسری وجہ :.... بیشک[یہ لفظ بول کر ان کا] اس سے ان کا مقصود جواہر مفردہ ؛ یا مادہ اور صورت سے مرکب نہیں ہوتا؛ بلکہ یہ بات تو ان کے دل میں بھی نہیں آئی۔ بلکہ ان کا مقصد موٹا اور کثیف ہونا تھا۔ لیکن رہ گیا کہ: موٹائی اور کثافت کا سبب جواہرمفردہ کی کثرت کا ہونا؛ یا پھر کسی چیز کا خود اپنی ذات میں موٹا اور کثیف ہونا؛ جیسے کوئی چیز گرم یا ٹھنڈی ہوتی ہے؛ اگرچہ اس کی ٹھنڈک یا گرمی اس کے جواہر مفردہ سے مرکب ہونے کا سبب نہیں ہوتی۔ پس جسم کے لیے مقدار اور مواصفات ہوتی ہیں ۔ اور اس کی یہ صفات جواہر کی وجہ سے نہیں ہوتیں ۔ پس یہی حال اس کی قدرت کا بھی۔ یہ بحث اوراس جیسی دیگر مباحث انتہائی دقیق اورعقلی ہیں جو ان لوگوں کے ذہن پر بھی نہیں کھٹکتی جو لفظ جسم پر کلام کرتے ہیں ؛ خواہ وہ عرب ہوں یا غیر عرب۔ تیسری وجہ :.... بیشک یہ بات معلوم شدہ ہے کہ:وہ مشہور لغوی لفظ جو عام و خاص اپنے کلام میں بولتے ہوں ؛ اور اس کا ایک معنی مراد لیتے ہوں ؛ تو یہ جائز نہیں کہ اس کا معنی یا تصور اکثر لوگوں پر مخفی رہے۔ اور اس کے معانی کے علم کی صحت دقیق عقلی دلائل پر موقوف ہو۔ اور اس میں عقلاء کا اختلاف بھی ہو۔ بیشک اس لفظ کو بولنے والے تمام لوگ اس معنی پر متفق ہوتے ہیں جولغت میں اس سے مراد لیا جاتا ہو۔ اور جو لفظ دقیق ہو ؛ جسے اکثر لوگ نہ سمجھتے ہوں ؛ تووہ اس لفظ کے بولنے والوں کی مراد نہیں ہوتی۔ یہی حکم اس لفظ کا ہے جس میں اختلاف پایا
Flag Counter