[ائمہ معصومین سے روایت کا دعوی اور اس پر رد]
٭ شیعہ کا یہ قول کہ: ’’ امامیہ ثقہ رایوں سے نقل کرتے ہیں ۔ تم خلفاً عن سلفٍ روایت کرتے چلے جاؤ گے یہاں تک کہ یہ روایت ائمہ معصومین میں سے کسی امام تک پہنچ جائے گی۔‘‘
ہم جواباً کہتے ہیں کہ:اول : ....’’ اگر یہ بات درست ہے تو ایک ہی معصوم سے روایت کرنا کافی ہے، ہر زمانے میں معصوم کی کیا ضرورت ہے؟ ۔نیز جب نقل و روایت موجود ہے اور اس پر اکتفاء کیا جا سکتا ہے، تو اس امام منتظر کا کیا فائدہ جس سے ایک لفظ بھی منقول نہیں ،اور اگر یہ نقل ناکافی ہے[ تو شیعہ بارہ سو سال سے خسارہ و جہالت میں رہے]پھر یہ ان کے ماننے والوں کے لیے بھی کافی نہیں ہوسکتی۔
دوم: ....مزید برآں یہ کہ : اگر ان میں سے کسی ایک سے منقول ثابت بھی ہوجائے جو کہ اس نے اپنے سے پہلے امام سے سنی ہو تو اس کا حکم وہی ہوگا جو اس کے امثال کی مسموعات و مرویات و منقولات کا ہے۔
شیعہ کی دروغ گوئی
سوم :.... روافض ائمہ پر دروغ بیانی کرنے میں حد سے تجاوز کر جاتے ہیں ۔ امام جعفر صادق شیعہ کی دروغ گوئی کی خصوصی آماج گاہ ہیں ، دروغ گوئی کی حدیہ ہے کہ انہوں نے مندرجہ ذیل کتب کو امام موصوف کی جانب منسوب کر رکھا ہے:
۱۔کتاب الجفر ۲۔ البطاقۃ ۳۔ الہفت
۴۔کتاب اختلاج الاعضاء۔ ۵۔ جدول الہلال
۶۔ احکام الرعود والبروق ۷۔منافع سور القرآن۔
۸۔ قرأۃ القرآن في المنام ۔[1]
ایسے ہی جو کچھ ابوعبدالرحمن السلمی[2] نے اپنی کتاب’’حقائق التفسیر‘‘ میں نقل کیا ہے؛ یہ کتب شیعہ فرقہ طرقیہ
|