زمانہ میں یزید بن معاویہ کے دور میں عبداﷲ[1] بن مطیع کے یہاں آئے تو انہوں نے خدام سے تکیہ لانے کے لیے کہا ۔حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ میں آپ کے یہاں بیٹھنے کے لیے نہیں بلکہ ایک حدیث سنانے کے لیے آیا ہوں جوکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ میں نے سنا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:
’’جس نے اطاعت ِامام سے ہاتھ کھینچ لیا وہ اﷲ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہوگی، اور جس کی موت اس حال میں آئے کہ اس کی گردن میں کسی کی بیعت نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘[2]
ترک بیعت:
مذکورہ بالا حدیث حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہ نے اس وقت عبد اللہ بن مطیع سے بیان کی جب لوگوں نے امیر وقت یزید بن معاویہ کی بیعت توڑدی تھی؛حالانکہ وہ ظالم تھا،اور پھر ان کی آپس میں جنگ بھی ہوئی۔اور یزید نے اہل حرہ کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ حدیث ہذا سے وہی مسئلہ مستفاد ہوتا ہے جو اس طرح کی دیگر تمام احادیث سے مستفاد ہوتا ہے۔کہ جو شخص حکام وقت کا مطیع نہ ہو یا شمشیر بکف ان کے خلاف نبرد آزما ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔شیعہ کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے، وہ جبرو اکراہ کے بغیر ہمیشہ امراء کی اطاعت سے منحرف رہتے ہیں ؛[3]اور حکمرانوں کی سب سے زیادہ مخالفت کرنے والے ہوتے ہیں ۔ہم ان لوگوں سے مطالبہ
|