Maktaba Wahhabi

710 - 779
اہل سنت پر مجسمہ ہونے کا الزام اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا رد: [اعتراض] :....شیعہ مصنف رقم طراز ہے:’’اللہ تعالیٰ کی ذات کو مخلوقات کے مماثل قرار دینے والے حشویہ [1] [اور مشبہہ]کا قول ہے کہ:’’ اﷲ تعالیٰ طول اور عرض و عمق رکھتا ہے۔وہ مصافحہ بھی کرتا ہے۔اور یہ کہ مسلمان صلحا ء دنیا میں اللہ تعالیٰ کی زیارت سے بہرہ ور ہوتے ہیں ؛ اور اس سے معانقہ کرتے ہیں ۔اور کعبی کے بارے میں آتا ہے کہ وہ کہا کرتا تھا:اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوسکتا ہے ؛اللہ تعالیٰ ان کی زیارت کو آتا ہے اور وہ اس کی زیارت کو جاتے ہیں ۔ اور داؤد الطائی [2]کے متعلق منقول ہے وہ کہا کرتا تھا : ’’ مجھ سے اﷲ کی شرم گاہ اور داڑھی سے متعلق نہ پوچھو اور جو چاہو، دریافت کرو۔‘‘ وہ یہاں تک کہتا تھا کہ میرا معبود جسم، گوشت اور خون رکھتا ہے، اس کے اعضا بھی ہیں جیسے ہاتھ پاؤں ؛ آنکھیں اور کان۔ حتی کہ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ : وہ اوپر سے لیکر سینے تک اندر سے خالی ہے۔اوراس کے بال گھنگھریالے ہیں ۔اور کہتے ہیں کہ: اﷲ کی آنکھیں دکھنے لگیں اور فرشتوں نے اس کی عیادت کی۔ طوفان آنے پر اﷲ تعالیٰ اس قدر رویا کہ اس کی آنکھیں دکھنے لگیں ۔اور یہ کہ وہ عرش کی ہر جانب سے چار انگلیوں کی قدر زائد ہے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب] :....ہم کہتے ہیں کہ: اس اعتراض کا جواب کئی وجوہ سے دیا جاسکتا ہے: پہلی وجہ:.... اسلام میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے لیے بعینہٖ یہ الفاظ ’’ اﷲ تعالیٰ طول اور عرض و عمق رکھتا ہے‘‘ استعمال کرنے والا امامیہ مذہب کا شیخ ہشام بن حکم اور ہشام بن سالم [جوالیقی]رافضی بھی تجسیم کا عقیدہ رکھتا تھا۔ان کا تذکرہ پہلے ہوچکا ہے ۔مقالات اور عقائد نقل کرنے والے مؤلفین کا اس پر اتفاق ہے۔ متعدد ناقلین نے یہ نظریہ اس سے نقل کیا ہے، مثلاً ابو عیسیٰ الوراق زرقان[3]، ابن نوبختی ، ابو الحسن اشعری، ابن حزم ،شہر ستانی اور
Flag Counter