Maktaba Wahhabi

27 - 35
یہودی سازش کے خدوخال اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ ہمارے دشمن نمبر ۱ ’’یہود‘‘نے جہاں ’’شیعیت ‘‘کے روپ میں ملت اسلامیہ کے اندربغض وعداوت اور نفاق وتفریق کے بیج بوئے ہیں،وہاں یہودی آئیڈیالوجی کو بالواسطہ طور پر بھی عامۃ المسلمین کے مختلف طبقات وعناصر میں پوری قوت کے ساتھ پیوست کرنے کی اپنی شیطانی کوشش میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے شدید ترین دشمن یہودی دور رساسلت سے لے کر آج تک ایک دن کے لیے بھی چین سے نہیں بیٹھے اور چودہ سو سال سے مسلمانوں کو زک پہنچانے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کی مسلسل کوششیں کرتے رہے ہیں،عسکری اعتبار سے وہ اتنے طاقتور کبھی نہیں رہے کہ مسلمانوں سے ٹکر لے سکتے یا انہیں زیر کرنے کی کوشش کرتے۔مگر ذہنی لڑائی میں انہوں نے امت مسلمہ کو ضرورشہ مات دے دی ہے۔مسلمانوں کی تاریخ کا کوئی دور اور ان کی دینی اور دنیاوی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جس پر ان دشمنان اسلام ’’یہود‘‘کا سایہ نہ پڑا ہو،تہذیب،تمدن،معیشت،سیاست،معاشرت،عبادات،تفسیر،احادیث،اسلامی علوم و فنون غرض ہر شعبۂ زندگی میں انہوں نے اپنا اثر ڈالا ہے اورمسلمانوں کے دین اور دنیا کو تباہ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اﷲکا بیان ہے کہ یہودیوں نے اسلام کا تاروپور بکھیرنے کے لئے پہلی صدی ہجری میں ہی یہ سازش کی تھی کہ ایران کے مجوسیوں،مزدکیہ،ثنویہ اورملاحدہ فلاسفہ سے مل بیٹھے اور انہیں یہ مشورہ دیا کہ وہ ایسی کوئی تدبیر نکالیں جو ان کو اس پریشانی سے نجات دلا سکے جو کہ اہل اسلام کے غلبہ واستیلاء سے ان لوگوں پر طاری ہوگئی ہے۔مجوسی چونکہ اسلام کے ہاتھوں زک اُٹھانے اور اپنی ہزاروں سالہ پرانی ساسانی سلطنت وتہذیب اور روایات سے محروم ہوجانے کی وجہ سے دل گرفتہ تھے۔بہت سے ان میں سے ہوا کا رخ دیکھ کر بظاہر اسلام بھی قبول کرچکے تھے،مگر دل ہی دل میں اسلام کے عروج وترقی سے کڑھتے اور حسد کرتے تھے۔یہ لوگ بڑی آسانی سے یہود کے دام فریب میں آگئے انہوں نے دشمنانِ اسلام یہود کی اس تجویزسے اتفاق کرلیا کہ اسلام کے نام لیوا فرقوں میں سے کسی ایسے گمراہ کن فرقے کو منتخب کیا جائے جو عقل سے کورا،رائے میں بودا،اور محال باتوں پر آنکھ بند کرکے یقین کرنے والا ہو،ساتھ ہی بغیر سند کے جھوٹی باتوں کو قبول کرنے میں مشہور ہو۔چنانچہ ایسا فرقہ انہیں ’’روافض‘‘کی شکل میں مل گیا جو
Flag Counter