تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں جن کو تمہارے نقصان کی بات نہایت گراں گزرتی ہے جو تمہارے فائدے کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں ؛ایمانداروں کے ساتھ بڑے شفیق اور مہربان ہیں ۔پھر اگر وہ روگردانی کریں تو آپ فرما دیجئے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے ۔‘‘
[کتاب ’’منہاج السنہ ‘‘ کی تالیف کا سبب]
’’میرے سامنے ایک معاصر شیعہ ’’ابن المطہر‘‘[1]کی کتاب پیش کی گئی۔یہ کتاب اس نے شیعہ امامیہ کے مذہب کی ترویج واشاعت کے لیے تحریر کی تھی۔جس میں اس نے ان لوگوں کو رافضی مذہب کی دعوت پیش کی ہے جن حکمرانوں اور اہل جاہلیت وغیرہ تک اس کی پہنچ ہوسکی ۔ یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں علم اور دین کی بہت ہی کم معرفت ہوتی ہے ۔ اور انہیں مسلمانوں کے اصل دین کا کوئی علم نہیں ہوتا۔ اور اس پر مستزاد کہ وہ لوگ بھی اس کے مدد گار بنے جن کی عادت رافضیوں کی مدد کرنا ہے ۔ میری مراد وہ باطنیہ[2]اور ملحد ہیں جو اسلام کا اظہار تو کرتے ہیں مگر اپنے دلوں صبائیت ‘مجوسیت اور الحاد کو چھپائے ہوئے ہیں ۔[3]
|