Maktaba Wahhabi

50 - 779
یا پھر وہ فلسفی ہیں جو کہ حقیقت ِ اسلام اور مرسلین کی اتباع سے کوسوں دور ہیں ۔ جن لوگوں کے نزدیک اسلام کی اتباع واجب نہیں ہے۔ اور نہ ہی وہ اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کی اتباع کو حرام سمجھتے ہیں ۔ بلکہ ان کے نزدیک تمام ملتیں اور مذاہب ایک سیاست ہیں جس میں کسی کی بھی اتباع کرنا جائز ہے ۔ اور نبوت بھی ایک قسم کی عادلانہ سیاست ہے جو دنیا میں لوگوں کی مصلحت کے لیے ہے۔ ان لوگوں کی تعداد اس وقت بڑھ جاتی ہے ‘ اور غلبہ حاصل ہوجاتا ہے جب جہالت اور اہل جاہلیت کی تعداد میں اضافہ ہوجائے۔ اور اس وقت کوئی ایسا عالم باقی نہ ہو جو علوم نبوت و سنت کا شناسا ہو ‘ اور اس نور نبوت سے کفر اور گمراہی کے اندھیروں کو ختم کرسکے۔ اور اس میں موجود کفر ‘ شرک اور گمراہی کو طشت از بام کرسکے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو مطلق طور پر نبوت کی تکذیب نہیں کرتے۔ بلکہ اس کے بعض احوال پر ایمان رکھتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں ۔ ان لوگوں کے اس ایمان اور کفر میں مختلف درجات ہیں ۔ اسی وجہ سے نبوت کی تعظیم کا معاملہ بہت سے جاہل لوگوں پر ملتبس [خلط ملط] ہو جاتا ہے ۔ رافضی اور جہمی[1] ان تمام گمراہیوں کے اسلام میں داخل ہونے کے لیے ایک مین گیٹ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ان ہی کے راستہ سے وہ تمام گمراہ لوگ اسلام میں داخل ہوئے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات اور اس کی کتاب کی آیات کا انکار کیا۔ جیسا کہ گمراہی کے سر غنوں باطنی قرامطی ملحد اور دوسرے منافقین کے ہاں طے شدہ ہے ۔ جو آدمی یہ کتاب میرے پاس لیکر آیا اس کا کہنا تھا کہ جو بادشاہ اور دوسرے لوگ رافضی مذہب کی طرف مائل ہوئے ہیں ‘ اس کا اہم ترین سبب یہ کتاب ہے۔ ابن المطہر نے یہ کتاب ایک مشہور بادشاہ کیلئے تحریر کی جس کا نام اس نے خدا بندہ ذکر کیا ہے۔[2]
Flag Counter