Maktaba Wahhabi

786 - 779
فصل: جہت اور حدوث کی بحث اور ابن تیمیہ کا ردّ [اعتراض] :شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’فرقہ کرامیہ اﷲ تعالیٰ کو بالائی جانب قرار دیتے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ جو چیز کسی جہت میں ہو، وہ اس جہت کی محتاج ہوگی، اور اس کے ساتھ ساتھ حادث بھی ہوگی۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: یہ نہ کرامیہ کا مذہب ہے؛اور نہ ہی کسی دوسرے کا۔ بلکہ کوئی بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ اللہ تعالیٰ ایسی جہت میں ہے کہ اس جہت نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے؛ یا پھر وہ اس کا محتاج ہے۔ بلکہ تمام لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ فوق العالم ہے،اوروہ اپنے علاوہ ہر ایک سے بے نیاز اور غنی ہے۔خواہ اسے جہت کانام دیا جائے یا نہ دیا جائے۔ اگرچہ جب وہ جہت کا لفظ بولتے ہیں تو اس سے فوق العالم ہونا مراد لیتے ہیں ۔ یہ کرامیہ کے علاوہ دوسر ے لوگوں کا بھی مذہب ہے۔ قدیم دور کے ائمہ شیعہ کا بھی مذہب تھا ؛ جیسا کہ اس سے پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ تم نے اس کے ابطال پر کوئی دلیل نہیں بیان کی ۔ جب کوئی لوگوں کے مذاہب میں کوئی برائی بیان کرتا ہے تو اس کے لیے ضرور ی ہوجاتا ہے کہ وہ اس کے بطلان پر دلیل بھی بیان کرے۔تمام مخلوق کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عالم کے اوپر ہے۔ اگرچہ یہ لوگ لفظ جہت کے بولنے سے احتراز کرتے ہیں ۔ وہ اپنے دل سے اس کا اعتقاد رکھتے ہیں اور زبان سے اقرار کرتے ہیں کہ ان کا رب اوپر ہے۔[1] اور وہ کہتے ہیں کہ : یہ بات ان کی فطرت میں داخل ہوچکی ہے۔ جیسا کہ ابو جعفر ہمدانی[2]نے استواء کے منکر سے کہا تھا۔ جب ان سے کہا گیا کہ : اگر
Flag Counter