Maktaba Wahhabi

738 - 779
کرتے۔ پس یہ دونوں فریق رب سبحانہ و تعالیٰ کے اس سے منزہ ہونے پر متفق ہیں ۔ لیکن ان میں سے ایک کہتا ہے: ’’لفظ جسم کی نفی کرنے سے یہ تنزیہ مستفاد نہیں ہوتی۔ یہ استفادہ لفظ ترکیب یا اس طر ح کے الفاظ سے ہوسکتا ہے۔ اور دوسرا کہتا ہے: ’’ایسا نہیں ؛ بلکہ لفظ جسم کی نفی کرنے سے یہ تنزیہ مستفاد ہوتی ہے۔ جو کوئی کہتا ہے : وہ جسم ہے؛جیسے کرامیہ کے مناظرین علماء اور دیگر سے یہی منقول ہے؛وہ اللہ تعالیٰ کو جسم کہتے ہیں ؛ اوراس کی تفسیریہ کی جاتی ہے کہ: بیشک وہ موجود ہے؛ اور اپنی ذات کے ساتھ قائم ہے؛ مرکب نہیں ۔ اس بات پر لوگوں کا اتفاق ہے کہ : جو کوئی یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ جسم ہے؛ اوراس کی مراد یہی معنی ہو؛ تو وہ اس معنی میں درستگی پر ہے۔ لیکن اس کووہ لوگ خطا پر کہتے ہیں ؛ جو ان الفاظ کو خطا کہتے ہیں ۔ مگر رہے وہ لوگ جو کہتے ہیں : جسم تو مرکب ہوتا ہے؛ وہ کہتے ہیں : تم نے اپنی ذات کے ساتھ قائم یا موجودکے لیے لفظ ’’جسم ‘‘کے استعمال میں غلطی کی ہے۔ جو یہ نہیں کہتے کہ : ’’بیشک ہر جسم مرکب ہوتا ہے‘‘وہ کہتے ہیں : آپ کا ہر موجود یا اپنی ذات کے ساتھ قائم کو جسم کہنا ؛ نہ ہی معروف عربی لغت کے موافق ہے؛ اور نہ ہی سلف صالحین اور ائمہ دین میں سے کسی نے یہ الفاظ زبان پر لائے۔ اورکسی نے یہ نہیں کہا: ’’بیشک اللہ تعالیٰ جسم ہے۔‘‘پس آپ لغت اور شریعت ہر دو اعتبار سے غلطی پر ہیں ۔ بھلے آپ کی مرادمعنی ٹھیک ہی کیوں نہ ہو۔ پس وہ کہتا ہے: ’’ میں نے متکلمین کی؍فلسفیانہ اصطلاح میں بات کی ہے۔ بیشک متکلمین اور فلاسفہ کے مناظرین کے ہاں ؛ جسم وہ چیز ہے جس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہو۔ پھر ان میں سے ایک گروہ نے دعوی کیا ہے کہ: ’’ہر وہ چیزجو اس اسلوب پرہو؛ وہ جواہر منفردہ یا مادہ اورصورت سے مرکب ہوتا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے فریق نے اس معنی میں ان کے ساتھ اختلاف کیا ہے۔ ہر وہ چیز جس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہو؛ وہ ان ہی چیزوں سے مرکب نہیں ہوتی ۔ پس جب اس قول کے قائل نے مشار الیہ کے مرکب ہونے کی نفی پر عقلی دلیل پیش کی تو اس نے اپنے منازعین پر دلیل قائم کردی۔ سوائے ان لوگوں کے جو کہتے ہیں : بیشک اللہ تعالیٰ کے اسماء توقیفی ہیں ۔وہ کہہ سکتا ہے کہ تمہیں اس بات کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ایسا نام رکھو۔ جب کہ سلف صالحین کے پیروکار ؛اہل سنت و الجماعت کہتے ہیں : تم سبھی لغت اور شریعت ہر دو اعتبار سے غلطی پرہو؛ کہ تم نے ہر مشار إلیہ چیز کو جسم کا نام دیدیا۔ یہ اصطلاح نہ ہی لغت کے مطابقت رکھتی ہے اور نہ ہی سلف میں سے کسی ایک نے ایسا کچھ کہا۔ جسم کو مرکب کہنے والوں کا کہنا ہے کہ: ہماری بات لغت کے موافق ہے۔ جسم لغت میں : مؤلف مرکب کو کہا جاتا ہے۔ اور اس کی دلیل یہ ہے کہ : عرب کہتے ہیں : ’’ھذا أجسم من ھذا۔‘‘ یہ اس وقت بولتے ہیں جب اس کے اجزاء زیادہ ہوں ۔ اور یہ تفضیل اصل میں اشتراک کے بعد واقع ہوتی ہے۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ
Flag Counter