جاتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ: اصولیوں میں سے بعض حضرات کہتے ہیں : مشہور لفظ کا ایسے معانی کے لیے موضوع ہونا جائز نہیں جو مخفی ہوں ؛ اور اسے خواص کے علاوہ لوگ نہ جانتے ہوں ۔جیسے لفظ ’’حرکت‘‘وغیرہ۔ یہ بات قطعی طور پر معلوم شدہ ہے۔ بیشک اس کا موضوع لغت میں وہ نہیں ہے جس میں اہل نظر؍یعنی نظار کا اختلاف ہے۔ اور اس کی معرفت دقیق اور مخفی دلائل کی معرفت پر موقوف ہے۔
چوتھی وجہ :.... اگر ان کا مقصود ترکیب ہو؛تو بیشک ان کا مقصود وہ موٹا کثیف و غلیظ ہوتا ہے۔ پس مدعی کا ان کے بارے میں یہ دعوی کرناکہ ہر مشار الیہ چیز کو جسم کہا جاتاہے اور یہ کہ جسم مرکب ہوتا ہے؛ یہ دونوں باتیں باطل ہیں ۔
[خلاصہ کلام! مدعی کا یہ دعویٰ کہ جس چیز کی طرف اشارہ کیا جائے، وہ جسم مرکب ہے قطعی طور سے بے بنیاد ہے]۔
جمہور اہل اسلام جو اﷲ تعالیٰ کو مجسم قرار نہیں دیتے،وہ کہتے ہیں کہ:’’ جو شخص اﷲ کو جسم کہتا ہے، اور اس سے یہ مراد لیتا ہے کہ وہ موجود ہے یا قائم بنفسہٖ ہے یا اسے جوہر کہہ کر یہ مراد لیتا ہے کہ وہ قائم بنفسہٖ ہے تو وہ الفاظ میں خطاء کار ہے معنی میں نہیں ۔ جب وہ یہ کہے کہ ذات اللہ تعالیٰ جواہر منفردہ سے مرکب ہے تو اس کے کفر میں ان کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے ۔
پھر جسم کو جواہر سے مرکب قرار دینے والوں کے یہاں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جسم کا مسمّٰی کیا ہے؟
۱۔ بعض کی رائے یہ ہے کہ جب جوہر واحد کے ساتھ کسی اور چیز کو ملایا جائے تو اسے جسم کہتے ہیں ، ابن الباقلانی، ابو یعلی اور دیگر علماء رحمہم اللہ کا نقطۂ نظر یہی ہے۔
۲۔ دوسرا مذہب یہ ہے کہ دو یا زیادہ جوہر جب مل جاتے ہیں تو جسم تشکیل پاتا ہے۔
۳۔ تیسرا مذہب یہ ہے کہ چار یا چار سے زیادہ جواہر کے ملنے سے جسم قرار پاتا ہے۔
۴۔ چوتھے مذہب کے مطابق چھ یا چھ سے زیادہ جواہر کا ہونا ضروری ہے۔
۵۔ پانچواں مذہب: جسم کی تشکیل کے لیے آٹھ جواہر کا وجود ناگزیر ہے۔
۶۔ چھٹا مذہب یہ ہے کہ جسم کی ساخت کے لیے سولہ جواہر مطلوب ہیں ۔
۷۔ ساتویں مذہب کے مطابق جسم کم از کم بتیس جواہر سے مرکب ہوتا ہے۔
ان میں سے اکثر اقوال علامہ اشعری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’مقالات اسلامیین ‘‘ میں ذکر کئے ہیں ۔‘‘ [۲؍۴]
اس سے یہ حقیقت واشگاف ہوتی ہے کہ لفظ جسم میں بے شمار لغوی ، اصطلاحی ، عقلی اور شرعی تنازعات پائے جاتے ہیں ۔ جن کا تقاضا ہے کہ اس ضمن میں باقی مباحث کو چھوڑ کر صرف کتاب و سنت کی پیروی کی جائے، قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:
﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران:۱۰۳)
’’سب کے سب مل کر اﷲ کی رسی کو تھام لو اور فرقے نہ بنو۔‘‘
|