٭ پس اس جیسے لوگ جب یہ کہیں کہ انبیاء علیہم السلام اور ائمہ پر ان کے کسی فعل کے انجام کا مخفی رہنا جائز نہیں ہے ؛ تو یقیناً یہ لوگ بشر کو تو پاک اور منزہ مانتے ہیں ۔ مگر اس کے ساتھ وہ اللہ تعالیٰ سے غلطی ہو جانے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ ایسے ہی ہشام بن حکم ؛ زرارہ بن اعین اور ان کے امثال و ہمنواؤں کا حال ہے جو کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ ان چیزوں کو بھی جانتے ہیں جن کا انہیں پہلے سے علم نہیں تھا۔
اور یہ بات معلوم شدہ ہے کہ ایسے کہنا رب سبحانہ وتعالیٰ کے حق میں سب سے بڑا نقص اور کوتاہی ہے۔ اور پھر جب وہ اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ: بیشک ائمہ اور انبیاء علیہم السلام سے ان کی رائے کے خلاف ظاہرہوسکتا ہے۔ تو اس صورت میں وہ ان ہستیوں کو اس وقت تک کے لیے لاعلم قرار دیتے ہیں جب تک وہ اس کی خبر نہ حاصل کرلیں ۔ اور اس چیز کو انبیاء کے حق میں جائز کہتے ہیں ۔
اور جہاں تک غالی شیعہ کا تعلق ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدا مانتے ہیں ؛ اور کچھ آپ کونبی مانتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں کہ جبریل امین نے پیغام پہنچانے میں غلطی کی ۔ یہ معاملہ تو یہاں پر ذکر کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔[1]
|