دوسرا فرقہ:....ان کا عقیدہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کسی بھی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا جائز نہیں ۔ اور نہ ہی أئمہ کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؛ کیونکہ یہ تمام اللہ تعالیٰ کی حجتیں ہیں ؛جو خطاء اور لغزش سے معصوم ہوتے ہیں ۔ اگر ان کے لیے سہو اور معاصی کے ارتکاب کو جائز تسلیم کرلیا جائے تو پھر ائمہ اور ان کے مقتدیٰ اس جواز میں برابر ہوئے۔ جیسا کہ یہ مامومین کے لیے جائز تسلیم کرتے ہیں ۔ اس جواز کی صورت میں پھر مامومین کو ائمہ کی ضرورت ہی نہ رہے گی کیونکہ یہ دونوں برابر ہیں ۔کیونکہ سہو و نسیان کا صدور ان تمام سے جائز ہے۔[1]
مزید برآں بہت سے شیعہ علماء اللہ تعالیٰ کو نقائص سے موصوف کرتے ہیں ۔ جیسا کہ اس سے پہلے بعض کی حکایات بیان کی جاچکی ہیں ۔ سویہ زرارہ بن اعین اور اس کے ہمنواء ہیں ۔ جو کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ پر بداء کا ہو جانا جائز ہے۔ اوریہ کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کا حکم دیتے ہیں ؛ اور ان پر ایسی چیز واضح ہوتی ہے جسے وہ پہلے سے نہیں جانتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ اپنی غلطی کے ظاہر ہونے پر اپنے فیصلہ کو توڑ دیتے ہیں ۔[2]
|