تنوحی ولا تبرجی تبرج الجاهلیة الاولی))
(مسند امام احمد :2؍196)
’’میں تم سے ان امور پر بیعت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گی چوری نہ کرو گی، بدکاری نہ کرو گی اور اولاد کو قتل نہ کرو گی اور نہ ہی کوئی بہتان باندھو گی نہ نوحہ کرو گی اور نہ تم سابقہ دورِ جہالت کی طرح زیب وزینت کا مظاہرہ کرو گی(بے پردہ پھرو گی) ‘‘
حجاب کے لئے درج ذیل شروط ہیں:
1ـ تمام جسم کو چھپایا جائے: نقاب کے حجاب میں شامل ہونے کے بارے میں علما کی دو آراء ہیں۔ حجاب چادر کو کہتے ہیں یا نقاب کو۔
2ـ حجاب خود زینت اور کشش والا نہ ہو۔ قرآن کریم نے زینت کے اظہار سے منع کیا ہے۔جسم کو چھپانا مقصود ہے دکھانا نہیں:’’ایسا زینت کا عمل یا عورت کا اس ذہن سے حصولِ زیبا ئش کرنا کہ وہ غیر مردوں کی نگاہوں میں حسین نظر آئے حتی کہ وہ حجاب اور پردہ بھی جس سے عورت اپنے آپ کو ڈھانپتی ہے، اگر وہ شوخ رنگ کا اور جاذب نظر ہو تاکہ دیکھنے والوں کی آنکھوں کو لذت وفرحت ملے تو یہ بھی زمانہ جاہلیت کی بے پردگی میں سے ہے۔‘‘(پردہ،مولانا مودودی،ص 32)
3۔اس قدر تنگ نہ ہو کہ اس سے جسم کے اعضاء نمایاں ہوتے ہوں کھلا ڈلا ہو۔ یاد رکھیے سکن فٹنگ لباس پہننا حرام ہے جس کی فٹنگ جس قدر تنگ ہوتی جائے گی اس کی کراہت اور ناپسندیدگی اسی قدر بڑھتی جائے گی۔
4۔حجاب کو کسی قسم کی کوئی خوشبو نہ لگائی جائے۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((أیما امرأة استعطرت فمرّت علی قوم لیجدوا من ریحها فهی
|