Maktaba Wahhabi

84 - 391
أدخلہ أبو عبد الرحمن النسائي في صحاحہ‘‘ کہ اسے امام نسائی نے اپنی ’’الصحیح‘‘ میں داخل کیا ہے۔[1] یہ روایت امام نسائی کی ’’السنن الکبریٰ‘‘ (۵/ ۱۳۲) میں خصائصِ علی رضی اللہ عنہ کے تحت ہے۔ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرات اسی ’’السنن الکبریٰ‘‘ پر ’’الصحیح‘‘ کا اطلاق کرتے ہیں۔  بلکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ یحییٰ بن ابی کثیر کے ترجمے میں لکھتے ہیں: ’’روایتہ عن أنس في صحیح النسائي‘‘ کہ ان کی حضرت انس سے روایت ’’صحیح النسائي‘‘ میں ہے۔[2] حضرت انس سے ان کی یہ روایت ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں ہے اور صرف یہی ایک روایت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ’’تحفۃ الأشراف مع النکت الظراف‘‘ (۱/۴۳۱) ملاحظہ ہو۔  حافظ ابو یعلی الخلیلی کے الفاظ ہیں: ’’أبا بکر السني وسمع منہ صحیح أبي عبد الرحمن النسائي‘‘ کہ عبداللہ بن عمر بن زاذان نے دینور میں ابو بکر السنی سے صحیح النسائی کا سماع کیا۔[3]  حتی کہ بعض مغاربہ نے تو امام نسائی کی ’’السنن‘‘ کو صحیح بخاری پر فضیلت دی ہے۔ چنانچہ حافظ سخاوی نے لکھا ہے: ’’صرح بعض المغاربۃ بتفضیل کتاب النسائي علی صحیح البخاري‘‘[4] مگر سنن نسائی کی یہ ترجیح صحت کے اعتبار سے قطعاً نہیں، بلکہ صحیحین پر ایک اعتراض کے تناظر میں ہے، جیسا کہ فتح المغیث میں پوری بحث سے معلوم ہوتا ہے۔
Flag Counter