Maktaba Wahhabi

116 - 391
صاحب حفظہ اللہ صدر شعبہ علومِ اسلامیہ گورنمنٹ کالج سمندری فیصل آباد نے بھی ’’محدث مبارکپوری اور ان کے ناقدین‘‘ کے عنوان سے ایک مفصل مضمون لکھا اور بحث کا حق ادا کر دیا۔ جو ہفت روزہ الاعتصام لاہور کی جلد نمبر ۵۲، ۳ جمادی الاولی ۱۴۲۱ھ بمطابق ۴ اگست ۲۰۰۰ء کی اشاعت میں طبع ہوا۔ معاندین نے ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کے سہارے جو بتنگڑ بنایا تھا۔ جناب ڈاکٹر خالد ظفر اللہ صاحب ڈاکٹر حمید اللہ کے ہی مکتوب کا عکس دیکھ کر حقیقت واضح کر دی ہے۔ جس میں انھوں نے لکھا ہے: ’’فأنا أحترمہ کل الاحترام والآراء المنسوبۃ إلی عنہ لیست قطعیاً آرائي وقاني اللّٰه من مثلھا‘‘ کہ میں ان کا بھرپور احترام کرتا ہوں اور ان کے بارے میں میری منسوب آرا قطعاً میری نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے محفوظ رکھے۔‘‘ جس سے محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے بارے میں ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کی رائے ظاہر ہو جاتی ہے۔ شائقین حضرات تفصیل کے لیے الاعتصام کا محولہ شمارہ ملاحظہ فرمائیں۔ 3. أبکار المنن في تنقید آثار السنن: آثار السنن علامہ ظہیر احسن نیموی کی کتاب ہے، جسے انھوں نے اپنے حنفی مسلک کی تائید و حمایت میں بڑے طمطراق سے مرتب کیا تھا اور یہ دو اجزا پر مشتمل تھی۔ جس کا پہلا جز ۱۳۱۹ھ میں طبع ہوا تھا۔ مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے مولانا شمس الحق رحمہ اللہ محدث ڈیانوی کے کہنے پر اس کا جواب ’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن‘‘ کے نام سے لکھا۔ مولانا ڈیانوی کا ۱۳۲۹ھ میں انتقال ہو گیا۔ ادھر ابکار المنن کا کام تعطل کا شکار ہو گیا۔ مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے تحقیق الکلام حصہ ثانی کے ٹائٹل پیج مطبوعہ ۱۳۳۵ھ پرابکار المنن کے بارے میں اعلان لکھا، جس میں انھوں نے فرمایا: ’’عرصہ ہوا مولانا شمس الحق رحمہ اللہ محدث عظیم آبادی کی تحریک سے اس کتاب
Flag Counter