Maktaba Wahhabi

103 - 391
14. مولانا عبدالسمیع مبارکپوری رحمہم اللہ ۔ خراجِ تحسین: مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جن بے شمار صلاحیتوں اور خوبیوں سے نوازا تھا ان کا اعتراف ان کے معاصرین اور تلامذہ کے حسبِ ذیل بیان سے لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ ان کے تلمیذِ رشید علامہ تقی الدین ہلالی رقمطراز ہیں: ’’میں اپنے رب کو شاہد بنا کر کہتا ہوں کہ ہمارے شیخ عبدالرحمان بن عبدالرحیم مبارکپوری رحمہ اللہ اگر تیسری صدی ہجری کی شخصیت ہوتے تو آپ کی تمام وہ حدیثیں جنھیں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یا آپ کے اصحاب سے روایت کرتے ہیں صحیح ترین احادیث ہوتیں اور ہر وہ چیز جسے آپ روایت کرتے حجت بنتی اور اس بات میں کسی دو آدمی کا بھی اختلاف نہ ہوتا۔‘‘[1] علامہ تقی الدین حضرت محدث کی ملاقات کے بعد، اپنے قصیدے میں جو انھوں نے ۱۱ رمضان ۱۳۴۲ھ کو لکھا، فرماتے ہیں: لئن کنت قد جبت الأقالیم راحلا من الغرب حتی الھندا طوی المراحلا وأتعبني المطواف في أرض غربتي فإني لقیت الیوم برا حلاحلا إماماً ھماماً ماجداً متبتلا حضم علوم لا تری لہ ساحلا
Flag Counter