Maktaba Wahhabi

22 - 391
کہو گے: احمد، ابن المدینی کون ہیں؟ ابو زرعہ اور ابوداود کیا ہیں؟ یہ تو بس محدث تھے، فقہ اور اصولِ فقہ سے ناواقف تھے، رائے اور قیاس اور معانی و بیان سے نابلد تھے، انھیں دلیل و برہان کے ساتھ اللہ کی معرفت حاصل نہ تھی اور نہ وہ فقہائے امت میں شمار ہوتے تھے۔ حلم و تحمل سے کام لو اور خاموش رہو، بولنا ہے تو علم سے بولو۔ درحقیقت نفع مند علم وہی ہے جو ان محدثین کے ذریعے سے حاصل ہوا ہے۔‘‘ اسی سنہری دور کے گلِ سرسبد اور اس علمی کہکشاں کے نجم الثاقب امام المحدثین، امیر امراء المحدثین، سید الفقہاء، قدوۃ الصالحین محمد بن اسماعیل بخاری ہیں جن کا ذکرِ خیر، خدماتِ جلیلہ، رفعتِ شان کا تذکرہ آیندہ اوراق میں قدرے تفصیل سے بیان ہو گا۔ ہم یہاں ایک واقعی حقیقت کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں جس سے امام المحدثین کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے اور علمائے امت کی اکثریت اس امر پر متفق ہے کہ قرآن مجید فرقانِ حمید کے بعد دین کا صحیح ترین مجموعہ امام بخاری کی ’’ اَلْجَامِعُ الْمُسْنَدُ الصَّحِیْحُ الْمُخْتَصَرُ مِنْ أُمُوْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَسُنَنِہٖ وَأَیَّامِہٖ‘‘ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں معیارِ صحت کو ایسے بلند مقام پر پہنچایا ہے کہ اس سے بالاتر مقام کا کوئی نہ تصور ہے اور نہ بعد میں آنے والے ائمۂ محدثین اس کو برقرار رکھ سکے ہیں۔ یوں کہنے کو تو بعد کے حضرات نے ’’الصحیح‘‘ کے عنوان سے متعدد مجموعے تیار کیے مگر ’’أصح الکتب بعد کتاب اللّٰه ‘‘ کا شرف و فضل صرف امام بخاری رحمہ اللہ کی ’’الجامع المسند الصحیح‘‘ کو حاصل ہے، بلکہ کہنے والوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ نقشِ اول سے نقشِ ثانی بہتر ہوتا ہے مگر یہاں صورتِ حال اس
Flag Counter