Maktaba Wahhabi

234 - 391
ردع الأنام: علم الاسناد و الرجال سے حضرت مولانا کی گہری وابستگی کا اندازہ ان کے رسالہ ’’ردع الأنام عن محدثات عاشر المحرم الحرام‘‘ سے بھی کیا جا سکتا ہے، جو عربی میں ہے، جسے انھوں نے اوائل عمر ہی میں لکھا اور آج سے تقریباً پچاس سال قبل ۱۳۵۶ھ میں طبع ہوا۔ خود حضرت مولانا رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ذکر کیا کہ جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن کے صدر شعبہ دینیات مولانا مناظر احسن گیلانی مرحوم تھے اور جامعہ کی طرف سے اعلان ہوا تھا کہ اصحابِ علم و ذوق کے لیے جامعہ کی مطبوعات انتہائی رعایتی قیمت پر دی جائیں گی، مگر اس کے لیے ثبوت شرط ہے۔ میں جامعہ عثمانیہ پہنچا اور یہی رسالہ مولانا گیلانی کی خدمت میں پیش کیا۔ مولانا نے اس کا جائزہ لینے کے بعد فرمایا: ’’ہو تو تم غیر مقلد مگر اس رسالے کی بنا پر ہم اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں۔‘‘ اس رسالے میں عاشورہ محرم الحرام کے احکام و مسائل کے ساتھ ساتھ اس دن سے متعلقہ بدعات کا تذکرہ ہے اور مشہور حدیث: ’’مَنْ وَسَّعَ عَلیٰ عِیَالِہِ وَسَّعَ اللّٰہُ عَلَیْہِ سَائِرَ السَّنَۃِ‘‘ پر بڑی نفیس بحث ہے۔ یہ حدیث چونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت ابو ہریرہ، حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت ابو سعید الخدری اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، اس لیے ہر ایک صحابی کی حدیث بالاسناد ذکر کر کے اس کے راویوں کے متعلق کتبِ جرح و تعدیل سے محدثین کرام کی آرا کو بیان کیا گیا ہے اور آخر میں کتبِ اصولِ حدیث سے الفاظ جرح کے مدارج بیان کر کے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ روایات ایسے راویوں سے مروی ہیں، جن پر محدثین نے ’’متروک، ہالک، لیس بثقۃ، یضع الحدیث، ضعیفٌ جداً‘‘ کے الفاظ سے جرح کی ہے اور یہ الفاظ ایسے ہیں، جن کے بارے میں ائمہ کرام رحمہم اللہ نے تصریح کی ہے کہ جس
Flag Counter