Maktaba Wahhabi

262 - 391
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائضِ منصبی بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ ﴾ [آل عمران: ۱۶۴، الجمعہ: ۲] کہ وہ انھیں قرآن پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں ان کا تزکیہ کرتے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں اور بلاریب حاملین منبر و محراب اور وارثان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک اسی نصاب کو نصب العین نہیں بنائیں گے، منزل مراد کو نہیں پا سکیں گے۔ اللّٰھم وفقنا لما تحب وترضیٰ۔ مولانا مرحوم سے باقاعدہ تعارف: حضرت مولانا مرحوم سے غائبانہ تعارف تو الجامعۃ السلفیہ کے ایام طالب علمی ہی سے تھا۔ مگر ان سے باقاعدہ شناسائی تب ہوئی جب یہ ناکارہ ادارۃ العلوم الاثریہ میں حاضر ہوا۔ ادارہ کے ناظم حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ رحمہ اللہ ، جامعہ تعلیمات اسلامیہ کے استاد حدیث تھے۔ جامعہ ان دنوں جناح کالونی میں تھا اور جامعہ کے قریب ہی مولانا چیمہ مرحوم کا بھی مکان تھا۔ اسی قرب مکانی و علمی کی بنا پر ادارہ کی تاسیس اور اس کی ابتدائی مجلسوں میں مرحوم حکیم صاحب بھی شریک رہے۔ ادارہ سے انھیں قلبی لگاؤ تھا، کیوں کہ دیگر جامعات و مدارس کی رسمی تعلیم سے ہٹ کر تخصص کے انداز میں اس میں تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مدارسِ دینیہ کو موثر اور انقلاب آفریں بنانے کے بارے میں جو تجاویز اسی دور میں حضرت مولانا عبدالغفار حسن سابق استادِ حدیث جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ حفظہ اللہ ۔متعنا اللّٰه بطول حیاتہ۔ نے دیں اور ان پر عمل کے لیے جو مقامات انھوں نے متعین فرمائے ان میں ایک یہی ادارۃ العلوم الاثریہ بھی تھا، چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: ’’اسی طرح لائل پور (فیصل آباد) میں محترم مولانا عبدالرحیم اشرف صاحب
Flag Counter